اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں جنگلات حقوق قانون پر من وعن عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جنگل میں بود و باش رکھنے والے افراد جو جنگلات کے وسائل پر منحصر ہیں، کو فائدہ پہنچے اور اُن کے حقوق کا تحفظ ہو۔
انہوں نے ضلع کپواڑہ کے واڈر بالا – راجوار ہندواڑہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا جنگلاتی زون کو منسوخ کرنا ماحول کے لئے نقصان دہ ہے کیونکہ اس سے جنگل کے رہائشیوں میں معاندانہ رجحانات پیدا ہو سکتے ہیں۔
بخاری نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ کشمیر فارسٹ نوٹس کے تحت جنگل کے رہائشیوں کو دئے جانے والے فوائد جاری رہنے چاہئے جہاں جنگلات زون کے مکینوں خاص کر اے کٹاگری والوں کو کم داموں پر عمارتی لکڑی مہیا کی جاتی ہے اسی طرح حکومت کو چاہئے کہ زمینی سطح پر جنگلات حقوق قانون پر عملدرآمد ہو، اس سے جموں و کشمیر بھر میں جنگلات کٹائی کو روکا جا سکے گا۔
انہوں نے سرحدی اضلاع کے مکینوں کی مشکلات جنہیں قانون کے مطابق محکمہ جنگلات کے فوائد سے محروم رکھا گیا ہے، پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ 'پہلے جنگل میں رہنے والوں کو گرے ہوئے پیڑ، ٹوٹی پھوٹی لکڑیوں کو استعمال کرنے کی اجازت تھی، مگر بدقسمتی سے اسٹیٹ فارسٹ کارپوریشن نے لوگوں کو اس موروثی فوائد سے محروم کر دیا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: الطاف بخاری کا کپواڑا دورہ
کپواڑہ میں سیاحت کی صلاحیت کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی صدر نے جموں و کشمیر حکومت پر زور دیا ہے کہ ضلع میں سیاحتی ڈھانچہ قائم کیا جائے اور گمنام حسین و جمیل مقامات کو سیاحتی نقشے پر لایا جائے۔
انہوں نے کہا: 'بنگس وادی اپنی خوبصورتی اور دلفریب مناظر اور خوشگوار ماحول کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے، صرف کمی یہ ہے کہ یہاں پر سیاحتی ڈھانچے کا فقدان ہے۔ اگر محکمہ سیاحت سرحدی علاقہ جات میں سیاحوں کو راغب کرنا چاہتا ہے تو ایسے مقامات کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے'۔
انہو ں نے کہاکہ بنگس وادی کو ترقی دینے کی ضرورت ہے تاکہ مقامی بے روزگار نوجوان روزگار کمانے کے قبل بن سکیں، اس علاقہ کے لوگ پینے کے صاف پانی، سڑکوں کی خستہ حالت، مایوس کن تعلیمی نظام اور صحت ڈھانچہ کی وجہ سے بُری طرح متاثر ہیں۔
یو این آئی