کپواڑہ: پولیس نے شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کھرہامہ لولاب میں چھ روز قبل ایک کمسن بچی کے قتل کے الزام میں اس کے والد کو گرفتار کیا ہے۔بتادیں شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کھرہامہ گاؤں میں 29 مارچ کی شام اپنے ہی گھر کے نزدیک ایک شیڈ میں ایک کمسن بچی کی گلا کٹی لاش پائی گئی تھی۔
ایس ایس پی کپواڑہ یوگل منہاس نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد اقبال خٹانہ نے بچی کا گلا کاٹنے سے پہلے اس کا گلا گھونٹا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 'پولیس کو 29 مارچ کی شام کو کھرہانہ لولاب میں ایک بچی کی لاش لکڑی کے ایک شیڈ میں ملتی ہے۔ دوسرے دن لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا جس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق بچی کا پہلے گلا گھونٹا گیا تھا اور پھر اس کا گلہ کسی تیز دھار والے ہتھیار سے کاٹا گیا تھا'۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران کئی مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں فیملی شک کے دائرے میں آگئی اور اس سلسلے میں اہلخانہ سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ایس ایس پی نے کہا کہ بچی کے والد محمد اقبال خٹانہ، جو بنیادی مشتبہ تھا، سے تفتیش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ'دوران تفتیش محمد اقبال خٹانہ نے بچی کو قتل کرنے کا اعتراف کیا اور اس کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں جرم کے لئے استعمال کیا جانے والا چاقو بھی ضبط کیا گیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ملزم کی اپنی بیوی کے ساتھ گذشتہ ایک برس سے لڑائی چل رہی تھی اور اس روز بھی اس کی بیوی سے لڑائی جھگڑا ہوا تھا'۔ یوگل منہاس نے کہا کہ 'اس دن محمد اقبال خٹانہ جو پیشے سے ایک سومو ڈرائیور ہے شام کو سوا چار بجے گھر پہنچا تو وہ چھ بجے تک گھریلو کام جیسے لکڑی کاٹنے وغیرہ میں لگ گیا اور اس کے بعد گھر آیا تو اس کی بیوی سے ایک بار پھر لڑائی ہوئی'۔
مزید پڑھیں: Body of a Young Girl Was Found کپواڑہ میں کمسن لڑکی کی لاش برآمد
انہوں نے کہا کہ 'اس کے بعد اقبال خٹانہ گھر سے ایک چاقو لے کر یہ کہتے ہوئے باہر چلا گیا کہ اس کی گاڑی کے ٹائیر کا پنکچر ہوا ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'در اصل اقبال اپنے آپ کو مارنے کے غرض سے گھر سے نکل گیا لیکن اس کی بچی اس کے پیچھے چلی اور اس نے اقبال سے پانچ روپے مانگے تو اقبال نے اس کو دس روپے دے دیے لیکن وہ پھر بھی اپنے باپ کے پیچھے گئی جس کے کئی لوگ گواہ بھی ہیں'۔ ایس ایس پی کپواڑہ نے کہا کہ اقبال نے بچی کو گاڑی میں اٹھایا اور پھر وہ ہارڈن روڈ کراسنگ پر پہنچا۔ اس کے بعد وہ سیور پہنچا اور سوا سات بجے کھرہامہ بس اڈے پر پہنچا جہاں وہ عشا کی اذان تک ٹھہرا'۔
انہوں نے کہا کہ جب لوگ نماز تراویح ادا کرنے میں مصروف ہوئے تو وہ واپس کھرہامہ آیا اور ایک ٹرانسفارمر کے نزدیک گاڑی روکی جہاں اس نے اپنی بیٹی کا گلا دبایا جس سے اس کی موقعے پر ہی موت واقع ہوئی۔ یہ واقعہ 8 بجکر 20 منٹ پر پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد اقبال خٹانہ لاش لے کر واپس آیا اور لاش کو اپنے چچا کے گھر کے نزدیک ایک لکڑی کے شیڈ میں رکھا اور چاقو سے اس کا گلا کاٹا'۔ موصوف ایس ایس پی نے کہا کہ اقبال بعد میں خود ہی پولیس پوسٹ کھرہامہ آیا اور وہاں اپنی بیٹی کے لاپتہ ہونے کے بارے میں رپورٹ درج کرائی لیکن اس دوران اہلخانہ اور مقامی لوگوں نے لاش کو ٹین شیڈ میں پایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں اقبال ابھی تک واحد ملزم کے طور پر سامنے آئے ہیں۔