ان دونوں سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا مناسب انتظام نہ ہونے کے سبب تقریباً 200 طلبا کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔
یہ بوسیدہ عمارت کبھی بھی منہدم ہوسکتی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ تعلیم ہی نہیں بلکہ ان طلبا کی زندگی بھی خطرے میں ہے۔
حکومت نے چند برس پہلے اسکول کے لیے تین کمروں پر مشتمل عمارت بنائی تھی۔ اس کا ایک کمرہ کمپیوٹر لیب اور دوسرا آفس کے لیے استعمال ہوتا ہے، جبکہ بچوں کی تعلیم و تدریس کے لیے صرف ایک کمرہ ہی ہے۔
جگہ کی کمی کے سبب بعض بچے گھر واپس لوٹ جاتے ہیں۔
بچے ملک کا مستقل ہوتے ہیں اور اگر تعلیمی نظام اس قدر خراب ہوگا تو ہمارا مستقبل بھی تاریک ہوگا۔ تعلیم کے لیے بہتر عمارت اور اساتذہ بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔