کولگام: کشمیر ہمیشہ آپسی بھائی چارے اور مذہبی رواداری کا گہوارہ رہا ہے۔ یہاں کی آپسی بھائی چارے کی فضاء کو قائم و دائم رکھنے کے لیے عمر رسیدہ کشمیری پنڈت خاتون کی آخری رسومات ہمسایہ مسلمانوں نے انجام دیں۔Muslim Pandit Brotherhood In Kashmir
کولگام ضلع کے وائی کے پورہ قاضی گنڈ میں 80 سالہ پنڈت خاتون گذشتہ شام فوت ہوگئیں۔ وہ ایک شادی تقریب کے سلسلے میں مٹن اننت ناگ گئی تھیں جہاں ان کی طبیعت بگڑ گئی اور وہ فوت ہوگئیں۔خاتون کے مسلمانوں پڑویسوں نے ہفتہ کی صبح ان کی آخری رسومات کے لیے ان کے گھر کا رخ کیا اور ان کے آخری رسومات کے لئے تیاریاں شروع کیں۔Last Rites Of Pandit Woman In Kulgam
اس موقع پر مسلمان ہمسایوں نے بتایا کہ یہاں چند پنڈت گھر ابھی بھی رہائش پذیر ہیں جو نوے کی دہائی میں یہاں سے نہیں گئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے آج صبح سنا کہ مذکورہ خاتون انتقال کر گئیں تو سارے ہمسائے یہاں جمع ہوگئے اور ان کی آخری رسومات کے انتظامات کرنے میں مصروف ہو گئے۔
وہیں پنڈت خاتوں کی سہیلی ساجہ بانو نے بتایا کہ انہوں نے آج قریبی دوست کو کھو دیا۔ انہوں نے کہا کہ متوفی کے ساتھ بچپن سے لے کر آج تک زندگی کے اچھے برے وقت اکٹھے گزارے ہیں۔وہیں دلاری کے بیٹے سباش بھٹ نے کہا کہ وہ علاقے کے مسلمانوں کے شکر گزار ہیں جو دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ شامل ہوئے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر میں بھائی چارے کے ماحول میں ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا اگرچہ 90 کی دہائی میں ان کے والد کو مار دیا گیا تاہم وہ وادی چھوڑ کر نہیں گئے۔
ہم آپ کو بتادیں کہ کشمیر میں ایسی ان گنت مثالیں موجود ہیں جس سے کشمیر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی، بھائی چارے کی تصویر کی عکاسی ہوتی ہے۔ وہیں کشمیری پنڈتوں کے مطابق وہ کشمیری مسلمانوں کے بغیر ادھورے ہیں۔