کولگام نورآباد لیسر پورہ سے تعلق رکھنے والے علی محمد، ان کی بیوی اور سات بیٹاں برسوں سے چھج (شوپ) کا کام کرتے ہیں لیکن بازار میں معقول قیمت نہ ملنے کی وجہ سے آج وہ فاقہ کشی کرنے پر مجبور ہیں'۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ 'بازار میں ایک چھج (شوپ) کی قیمت دو سو روپے ہے جبکہ اسے تیار کرنے میں ایک دن درکار ہوتا ہے۔ ایسے میں دیسی دستکاری سے گزارا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔'
علی کے مطابق چھج (شوپ) کشمیر میں روایتی طور چاول صاف کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے لیکن اب لوگوں نے چھج خریدنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ معاشی تنگی سے دو چار ہو رہے ہیں۔
علی کی ایک بیٹی روزی نے کہا کہ 'جہاں سرکار بیٹی بچاو بیٹی پڑھاؤ کے بلند دعوے کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر ایسا کچھ نظر نہیں آتا۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی انہیں روزگار نہیں مل رہا ہے۔ اپنا کاروبار شروع کرنے کے لیے روپے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے بھی کوئی انتظام نہیں ہے۔ متعدد بار کوشش کرنے کے باوجود بینک قرض نہیں دے رہی ہے کیونکہ بینک کو رہن رکھنے کے لیے نہ ہی ہمارے پاس زمین ہے اور نہ ہی کوئی مکان یا اثاثہ'۔
اس سلسلے میں انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ 'حکومت ہنرمندی کے لیے قرض فراہم کرے یا کسی اسکیم کے ذریعے ان کی مالی معاونت کرے۔'
اگرچہ نمائندے نے اس ضمن میں راجیہ سبھا کے رکن نظیر لاوے اور ضلع ترقیاتی کمشنر شوکت اعجاز بٹ کو آگاہ کیا۔ تاہم انہوں نے اے سی ڈی کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جو اہل خانہ کی بھرپور مدد کرے گی۔