سڑک بنانے کے لیے حکومت نے اس کام کو آر۔اینڈبی کے حوالے کیا تھا،جس میں مقامی لوگوں کی کافی زمینیں حکومت نے ایکوائر کی تھی۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ حکومت نے ہماری زمین زور زبردستی کر کے ایکوائر کرلی، جس سے انہیں کافی نقصان اٹھانا پڑا ،کیوں کہ مذکورہ زمین پر باغات اور دھان کی کافی فصلیں موجود تھیں۔
مقامی لوگوں نے کہا کہ ہم سڑک بنانے کے خلاف نہیں، مگر سڑک بنانے کے لیے کسی کا نقصان بھی نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زمینداروں کو زمین کا معاوضہ جلد از جلد دینے کا بھی وعدہ کیا گیا تھا، مگر آج تک حکومت کی جانب سے کوئی بھی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔
زمین کا معاوضہ نہ ملنے سے پریشان چند زمینداروں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔
متاثرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر ایک مرلہ کے لیے 45000 ہزار معاوضہ مقرر کیا، جبکہ یہاں ہر مرلے کی قیمت دو سے تین لاکھ روپے تک بتائی جاتی ہے۔
زمین کے مالک طارق احمد ڈار نےکہا روڈ بنانے کے لیے سرکار ہماری زمین بھی لے گئی اور آج تک معاوضہ بھی نہیں دیا جبکہ ہماری زمین خراب کر کے چلے گئے۔