جموں وکشمیر کے قاضی گنڈ، کولگام میں برسوں سے مقامی نالہ سندرن سے باجری اور ریت نکال رہے سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے محکمہ جیالوجی اینڈ مائیننگ کے خلاف نعرے بازی کی۔
احتجاج کر رہے ڈرائیوروں اور مزدروں نے نالہ سندرن سے باجری اور ریت نکالنے کی اجازت دئے جانے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ندی نالوں اور دریائوں سے ریت اور باجری نکالنے پر عائد کی گئی پابندی سے سینکڑوں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔
احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ ندی نالوں سے باجری اور ریت نکالنے پر عائد پابندی سے صرف غریبوں کا روزگار ہی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کو ندی نالوں سے معدنیات نکالنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے، جبکہ رائلٹی کے آڑ میں غریب افراد کے روزگار پر شب خون مارا جا رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو برسوں سے عائد پابندی کی وجہ سے انکا روزگار متاثر ہو چکا ہے، انہوں نے سودی قرضوں پر گاڑیاں خریدی ہیں جن کی قسط بھرنے سے بھی وہ لوگ قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے حال ہی میں دریاؤں اور ندی نالوں سے باجری اور ریت از خود نکالنے پر پابندی عائد کر دی اور اس کام کے لیے باضابطہ کنٹریکٹ نظام کا قیام عمل میں لایا ہے۔ جس کے پیش نظر آزادانہ طور پر از خود ریت اور باجری نکالنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
احتجاج کر رہے ٹپر ڈرائیوروں نے ایل جی انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔