جنوبی کشمیر میں ضلع کولگام کے نورآباد علاقے میں اُس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک نوجوان نے ’’والد کی تنخواہ بند ہونے کے سبب‘‘ خودکشی کر لی۔
شعیب بشیر نامی نوجوان نے زہریلی شئی کھانے سے قبل اپنے فون پر ایک ویڈیو ریکارڈ کیا جس میں وہ خودکشی کرنے کی وجہ ’’ڈھائی برسوں سے والد کی تنخواہ بند‘‘ ہونے کو جتلا رہے ہیں۔
ویڈیو میں نوجوان نے دعویٰ کیا کہ عرصہ دراز سے انکے والد کی تنخواہ بند ہونے کے سبب وہ انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ویڈیو میں وہ مزید کہہ رہے ہیں کہ شاید انکے اس اقدام سے انکے والد سمیت دیگر اساتذہ - جن کی تنخواہیں بند ہیں - کا مسئلہ حل ہو سکے۔
زہریلی شئی کھانے کے بعد نوجوان کو نازک حالات میں ضلع اسپتال کولگام پہنچایا گیا جہاں سے اسے سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال پہنچایا گیا تاہم وہاں ان کی موت واقع ہو گئی۔
نوجوان کی جسد خاکی ان کے آبائی علاقہ پہنچاتے ہی وہاں صف ماتم بچھ گئی، ادھر پولیس نے کیس درج کرکے مزید تحقیقات شروع کردی ہے۔
اس ضمن میں کولگام ٹیچرز فورم کے صدر نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے سنجیدہ اقدامات اٹھاتے ہوئے اساتذہ کی رکی پڑی تنخواہیں فی الفور واگزار کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی برسوں سے بعض اساتذہ کی تنخواہیں بند پڑی ہیں جس سے انکے اہل خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’عدالتی احکامات کے باوجود اساتذہ کی تنخواہیں واگزار نہیں کی جارہی ہیں۔‘‘
ٹیچرز فورم کے صدر نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتظامیہ کو فی الفور اساتذہ کی رکی پڑی تنخواہیں واگزار کرنے کے احکامات صادر کرنے چاہئے، تاکہ اس طرح کے واقعات مزید رونما نہ ہوں۔‘‘