جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع کولگام کے دیوسر علاقہ میں محکمہ آبپاشی نے تقریباً 55 لاکھ روپے سے زمینوں کو سیراب کرنے کے لئے لفٹ اریگیشن اسکیم کے تحت ایک پلانٹ لگایا تھا، تاہم 10 سال گزر جانے کے بعد بھی اریگیشن اسکیم کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
پلانٹ تعمیر کرتے وقت یہاں کے زمینداروں نے کافی خوشی کا اظہار کیا تھا کیونکہ انکی بنجر زمینوں کو سیراب کرنے کا وقت آگیا تھا لیکن زمینداروں کی خوشی اب مایوسی میں تبدیل ہوگئی ہے کیونکہ 10 سال بیت جانے کے بعد بھی اس پلانٹ کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا ہے۔
اریگیشن پلانٹ کا کام تقریباً 90 فیصد مکمل ہے اور 10 فیصد کام 10 سالوں سے ٹھپ پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے پلانٹ اب بھی افتتاح کا منتظر ہے۔
مقامی زمینداروں کا کہنا ہے 'اریگیشن اور میکنیکل محکموں کی غیرسنجیدگی کی وجہ سے لاکھوں روپئے سے تعمیر کیا گیا یہ پلانٹ خراب ہو رہا ہے اور ہزاروں کنال اراضی پانی کی عدم دستیابی کے سبب سوکھ چکی ہے'۔
انہوں نے کہا 'دونوں محکمے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آرہے ہیں جس کے باعث 10 سال سے پلانٹ دھول چاٹ رہا ہے جبکہ بیشتر مشینیں زنگ آلودہ یا بالکل ہی خراب ہو چکی ہیں'۔
لوگوں نے کہا 'اگر اسکیم کے ذریعے ٹھیکیدار کو فائده پہنچانے کا مقصد تھا تو لوگوں کو دھوکے میں کیوں رکھا گیا'۔زمینداروں نے ایل جی انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
وہیں اسسٹنٹ ایگزیکیوٹیو انجینئر میکنکل اعجاز احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا 'ان کی جانب سے اسکیم مکمل ہے اور اسکیم پر سِول کام باقی ہے جس کے لئے کئی بار محکمہ آبپاشی کو بتایا بھی گیا ہے'۔ انہوں نے کہا 'میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایک ہفتے میں اس پلانٹ کا آغاز کر دیا جائے گا'۔