ETV Bharat / state

Melody In Darkness:کشمیر کے نابینا گلوکار اعجاز احمد - نابینا اعجاز احمد نے موسیقی کے شوق کو روزگار بنایا

اعجاز احمد پیدائشی طور پر مکمل نابینا ہیں، ایک چھوٹے سے کمرے میں اکیلے زندگی بسر کرنے والے اعجاز احمد نے سکون و راحت کے لئے موسیقی کا سہارا لیا تھا اور آج وہ نہ صرف گلوکار بلکہ موسیقی کار اور قلمکار کے طور پر ابھررہے ہیں، اعجاز خود گانا لکھتے ہیں اُسے میوزک دیتے ہیں اور خود گاتے ہیں۔جس سے انہیں سماج میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔

نابینا اعجاز احمد نے موسیقی کے شوق کو روزگار بنایا
نابینا اعجاز احمد نے موسیقی کے شوق کو روزگار بنایا
author img

By

Published : Jun 14, 2023, 2:14 PM IST

نابینا اعجاز احمد نے موسیقی کے شوق کو روزگار بنایا

سماج میں بہت سے لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی کے دوران درپیش مسائل سے اتنے پریشان اور مایوس ہو جاتے ہیں کہ ان کی زندگی سے جوش، امید، ایمان جیسے جذبات ختم ہو جاتے ہیں، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر انسان کے حوصلے بلند ہو اور اس کی قوتِ ارادی مضبوط ہو تو بڑی سے بڑی مشکل یا کمزوری بھی چھوٹی لگنے لگتی ہے۔

جموں وکشمیر کےضلع کولگام کے منزگام علاقے سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد آہنگر ایک پیدائشی نابینا شخص ہے، جنہوں نے بلند حوصلوں اور مضبوط قوت ارادی سے اپنی مشکل زندگی کو آسان بنایا ہے۔

دراصل اعجاز احمد پیدائشی طور پر مکمل نابینا ہیں،ایک چھوٹے سے کمرے میں اکیلے زندگی بسر کرنے والے اعجاز احمد نے سکون و راحت کے لئے موسیقی کا سہارا لیا تھا اور آج وہ نہ صرف گلوکار بلکہ موسیقی کار اور قلمکار کے طور پر ابھر رہے ہیں، اعجاز خود گانا لکھتے ہیں اُسے میوزک دیتے ہیں اور خود گاتے ہیں۔جس سے انہیں سماج میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔

اعجاز نے ابھی تک 56 نغمے خود لکھ چکے ہیں، اپنے نغموں کو خود موسیقی دے کر گاتے ہیں، اعجاز نہ صرف گانے بلکہ وہ سارنگی اور ہارمونیم بجانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اعجاز نے کہا کہ انہوں نے موسیقی کو اپنا مشغلہ بنایا تھا، تاکہ وہ اس چھوٹے سے کمرے میں سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں، لیکن یہ مشغلہ ان کی روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔

اعجاز کا کہنا ہے کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ خود کو کافی تنہا محسوس کرنے لگے تھے، اور وہ سکون و راحت کی تلاش میں تھے، ایسے میں انہوں نے ایک شادی کی تقریب میں نغمہ سُنا تھا، جس سے وہ کافی متاثر ہوئے اور وہ موسیقی کی جانب راغب ہوئے، جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک چھوٹے سے کمرے میں موسیقی کی شروعات کی، بعد میں اعجاز نے شادی و دیگر تقریبات میں اپنے نغمے گا کر حاضرین کو محظوظ کرنے لگے، ان کی آواز کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے نغموں کو کافی پسند کیا گیا، جس کے بعد وہ مقبول ہونے لگے۔

مزید پڑھیں:Charge Sheet Against Slain Militants عسکری معاون، مقتول عسکریت پسندوں کے خلاف چارج شیٹ پیش
اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ انہیں ہارمونیم بجانا کافی پسند ہے، لیکن استطاعت نہ ہونے کے سبب وہ ہارمونیم کا شوق پورا نہیں کر پا رہے ہیں،انہوں نے متعلقہ حکام سے ہارمونیم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اپنے فن اور ہنر کو مزید نکھار سکیں۔ انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج تک کسی بھی سرکاری تقریب میں دعوت نہیں دی گئی اور نہ ہی سرکاری سطح پر انہیں کسی طرح کی پذیرائی ملی۔

نابینا اعجاز احمد نے موسیقی کے شوق کو روزگار بنایا

سماج میں بہت سے لوگ اپنی روزمرہ کی زندگی کے دوران درپیش مسائل سے اتنے پریشان اور مایوس ہو جاتے ہیں کہ ان کی زندگی سے جوش، امید، ایمان جیسے جذبات ختم ہو جاتے ہیں، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر انسان کے حوصلے بلند ہو اور اس کی قوتِ ارادی مضبوط ہو تو بڑی سے بڑی مشکل یا کمزوری بھی چھوٹی لگنے لگتی ہے۔

جموں وکشمیر کےضلع کولگام کے منزگام علاقے سے تعلق رکھنے والے اعجاز احمد آہنگر ایک پیدائشی نابینا شخص ہے، جنہوں نے بلند حوصلوں اور مضبوط قوت ارادی سے اپنی مشکل زندگی کو آسان بنایا ہے۔

دراصل اعجاز احمد پیدائشی طور پر مکمل نابینا ہیں،ایک چھوٹے سے کمرے میں اکیلے زندگی بسر کرنے والے اعجاز احمد نے سکون و راحت کے لئے موسیقی کا سہارا لیا تھا اور آج وہ نہ صرف گلوکار بلکہ موسیقی کار اور قلمکار کے طور پر ابھر رہے ہیں، اعجاز خود گانا لکھتے ہیں اُسے میوزک دیتے ہیں اور خود گاتے ہیں۔جس سے انہیں سماج میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے۔

اعجاز نے ابھی تک 56 نغمے خود لکھ چکے ہیں، اپنے نغموں کو خود موسیقی دے کر گاتے ہیں، اعجاز نہ صرف گانے بلکہ وہ سارنگی اور ہارمونیم بجانے میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے اعجاز نے کہا کہ انہوں نے موسیقی کو اپنا مشغلہ بنایا تھا، تاکہ وہ اس چھوٹے سے کمرے میں سکون سے اپنی زندگی گزار سکیں، لیکن یہ مشغلہ ان کی روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔

اعجاز کا کہنا ہے کہ والدہ کے انتقال کے بعد وہ خود کو کافی تنہا محسوس کرنے لگے تھے، اور وہ سکون و راحت کی تلاش میں تھے، ایسے میں انہوں نے ایک شادی کی تقریب میں نغمہ سُنا تھا، جس سے وہ کافی متاثر ہوئے اور وہ موسیقی کی جانب راغب ہوئے، جس کے بعد انہوں نے اپنے ایک چھوٹے سے کمرے میں موسیقی کی شروعات کی، بعد میں اعجاز نے شادی و دیگر تقریبات میں اپنے نغمے گا کر حاضرین کو محظوظ کرنے لگے، ان کی آواز کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے نغموں کو کافی پسند کیا گیا، جس کے بعد وہ مقبول ہونے لگے۔

مزید پڑھیں:Charge Sheet Against Slain Militants عسکری معاون، مقتول عسکریت پسندوں کے خلاف چارج شیٹ پیش
اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ انہیں ہارمونیم بجانا کافی پسند ہے، لیکن استطاعت نہ ہونے کے سبب وہ ہارمونیم کا شوق پورا نہیں کر پا رہے ہیں،انہوں نے متعلقہ حکام سے ہارمونیم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اپنے فن اور ہنر کو مزید نکھار سکیں۔ انہوں نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج تک کسی بھی سرکاری تقریب میں دعوت نہیں دی گئی اور نہ ہی سرکاری سطح پر انہیں کسی طرح کی پذیرائی ملی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.