این آئی اے نے پیر کے روز پلوامہ کے ترال میں واقع معطل پولیس افسر دیویندر کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا ہے۔
این آئی اے نے گزشتہ روز جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور کولگام اضلاع کے کئی علاقوں میں چھاپہ مارے کارروائیاں انجام دی جو آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔
ترال میں واقع رہائش گاہ پر ان کے والدین رہ رہے ہیں اور پہلی بار این آئی اے نے وہاں چھاپہ مارا ہے۔ اس سے قبل سرینگر میں واقع رہائش گاہ پر کئی مرتبہ چھاپہ مارا ہے۔ اس کے علاوہ ایجنسی نے دیویندر سنگھ کے بینک اکاؤنٹس کی بھی جانچ کی تھی۔ این آئی اے کی ٹیم نے گرفتار شدہ ملزموں سے تفتیش کے کئی دن بعد تلاشی کاروائی شروع کر دی ہے۔
ایجنسی نے اتوار کے روز سرپنچ کی رہائش گاہ سمیت پانچ جگہوں پر چھاپہ مارا۔ اس کے علاوہ زینہ پورہ سے گرفتار کیے گئے عسکریت پسند رفیع احمد راتھر اور کئی او جی ڈبلیوز کے گھر کی بھی تلاشی لی ہے۔ تلاشی کاروائی کے دوران چند دستاویزات ضبط کیے گئے ہیں۔
بتا دیں کہ دیویندر سنگھ کو 11 جنوری کے روز ضلع کولگام میں حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو، عاطف نامی عسکریت پسند اور وکیل عرفان میر کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ یہ چاروں افراد جموں کی طرف جا رہے تھے اور ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
ان کی گرفتاری کے بعد کیس کو این آئی اے کو سونپ دیا گیا۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران 23 جنوری کو ایجنسی نے نوید بابو کے بھائی سید عرفان احمد کو پنجاب سے گرفتار کیا۔ وہ اپنے بھائی سے مسلسل رابطے میں تھا اور ان کہا تھا کہ موسم سرما کے دوران چندی گڑھ میں رہائش کا انتظام کریں۔
گرفتار شدہ وکیل عرفان میر مبینہ طور پر پاکستان میں پاکستان میں ساتھیوں کے رابطے میں تھا۔ بھارتی پاسپورٹ پر انہوں نے 5 مرتبہ ہمسایہ ملکوں کا دورہ کیا ہے۔