کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں اگر چہ حکومت کی جانب سے نرمی کی گئی ہے تاہم کشمیر میں سیاحتی سیزن ٹھپ ہونے کی وجہ سے اس شعبہ سے وابستہ افراد بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
گیٹ وے آف کشمیر کہلانے والا علاقہ قاضی گنڈ میں قائم مشہور ڈرائی فروٹ مارکیٹ آج کل سنسان نظر آرہی ہے، بازار میں بیشتر دکانیں جن میں ہوٹل بھی شامل ہیں بدستور بند پڑے ہیں۔
اگر چہ ہر سال اپریل کے مہینے سے ہی قاضی گنڈ میں سیاحوں کی کافی چہل پہل رہتی تھی اور خریدار اپنے من پسند ڈرائی فروٹ، لکڑی سے بنے کھلونے اور کرکٹ بیٹ(بلے) خریدنے میں مصروف نظر آتے تھے تاہم امسال لاک ڈاؤن کے سبب روایتی چہل پہل پوری طرح ٹھپ پڑی ہے۔
مقامی دکانداروں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 5 اگست کے بعد پیدہ شدہ حالات اور اس کے بعد کورونا لاک ڈاؤن کے سبب قریباً 11 ماہ کا وقت گذر چکا ہے۔ وادی میں سیاحتی شعبہ کو سب سے زیادہ دھچکہ لگا ہے، جس سے نہ صرف تاجر برادری متاثر ہوئے ہیں بلکہ سیکنڑوں افراد روزگار سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور اب حالات تشویشناک ہوتے جارہے ہیں۔
ٹریڈ یونین کے سابق صدر گلزار احمد کا کہنا ہے کہ پہلے بائی پاس روڈ تعمیر ہونے سے قاضی گنڈ کے اپر بازار میں تجارتی سرگرمیاں کافی حد تک متاثر ہوئی تھی اور کاروبار کو چلانے میں مشکلات کا سامنا تھا ، ایسے میں نامساعد حالات اور بعد میں کورونا وبا کے خطرے نے لاک ڈاؤن میں کاروبار کو اور برباد کر دیا ہے
ٹریڈ یونین کے سابق صدر گلزار احمد کا کہنا ہے گزشتہ 11 ماہ کا وقت گزرنے کے بعد جہاں عام لوگ اور کاروباریوں میں بےچینی کا عالم ہے، وہی کاروبار بند ہونے سے دیہاڑی مزدور اور نوکری پیشہ افراد کے لیے روزگار کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے حکومت سے متاثرہ دکانداروں کی باز آبادکاری کے لیے اقدامات کیے جانے کی اپیل کی ہے ۔