اننت ناگ: ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ، ڈاکٹر دیوانش یادو، نے جنوبی کشمیر کے اننت ضلع کو صوبہ جموں کے کشتواڑ ضلع سے جوڑنے والی سنتھن شاہراہ پر برف ہٹائے جانے کے عمل کا جائزہ لیا۔ ڈی سی کشتواڑ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس پہلی بار مشہور سیاحتی مقام سنتھن ٹاپ کو فروری ماہ میں ہی ٹریفک کی آمد و رفت کے قابل بنایا گیا جو ایک تقریخی سنگ میل ہے۔ ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ نے فروری میں ہی سنتھن ٹاپ کو آمد و رفت کے قابل بنائے جانے پر متعلقہ عملہ کی ستائش کی تاہم انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر کچھ دنوں تک مشاہدہ کیا جائے گا اور چند روز بعد ہی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل و حمل کی اجازت دی جائے گی تاکہ ’’لوگوں کو کسی بھی طرح کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مشاہدہ کے بعد ہی سنتھن شاہراہ پر ٹریفک کی بحالی کی اجازت دی جائے گی اور اس سے نہ صرف لوگوں کو سفر میں آسانی ہوگی بلکہ شعبہ سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔
انہوں نے این ایچ آئی ڈی سی ایل اور شاہراہ پر کام کرنے والے لوگوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ’’عملہ کی سخت محنت کے باعث ہی سنتھن ٹاپ کو فروری کے آخر میں ہی آمد و رفت کے لائق بنایا گیا۔ انہوں نے کہ شاہراہ ٹریفک کے لیے بحال ہونے سے لوگوں کے سفر میں آسانی ہوگی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ شاہراہ پر ابتدائی ایام کے دوران لوگوں کو بعض ایس او پیز کا پابند بنایا جائے گا۔ سینتھن ٹاپ جو سطح سمندر سے تقریباً 13000 فٹ کی بلندی پر واقع انتہائی خوبصورت شاہراہ ہے جو نہ صرف کشتواڑ اور اننت ناگ اضلاع کے لوگوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے بلکہ سنتھن ٹاپ کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہزاروں مقامی و غیر مقامی سیاح یہاں آتے ہیں۔ ڈی سی کشتواڑ نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران دعویٰ کیا کہ حکومت تعمیر وترقی کو لے کر کافی سنجیدہ ہے جس کے چلتے وائلو ٹنل پر بھی تعمیراتی کام عمل میں لایا جائے گا، تاکہ ضلع اننت ناگ اور کشتواڑ کے لوگوں کو راحت مل سکے۔
مزید پڑھیں: Sinthan Top : کشتواڑ کے سنتھن ٹاپ میں سیاحت کو فروغ دینے کا مطالبہ
سنتھن ٹاپ کا جائزہ لینے کے دوران ضلع ترقیاتی کمشنر کشتواڑ کے ہمراہ ایس ایس پی کشتواڑ کے پوسوال، کشتواڑ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سی ای او، این ایچ آئی ڈی سی ایل کے جنرل منیجر اور دیگر کئی عہدیدار موجود تھے۔ ادھر، چند روز قبل ضلع اننت ناگ کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر بشارت قیوم نے بھی سنتھن شاہراہ کا جائزہ لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Sinthan Top in Kokernag: سنتھن ٹاپ سیاحتی نقشہ سے اوجھل