ETV Bharat / state

عسکریت پسندوں سے میرا کوئی تعلق نہیں: کانگریس رہنما - عسکری تنظیم حزب المجاہدین

قومی تفتیشی ایجنسی کی جانب سے پوچھ گچھ کے بعد کانگریس کے سینیئر رہنما غلام محمد سروری نے کہا کہ 'ان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور نہ ہی انہیں کسی سے سرٹیفکٹ کی ضرورت ہے۔'

کانگریس کے سینیئر رہنما غلام محمد سروری
کانگریس کے سینیئر رہنما غلام محمد سروری
author img

By

Published : Feb 12, 2020, 4:52 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 2:39 AM IST

بتا دیں کہ چند روز قبل این آئی اے نے غلام محمد سروری کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔ ایجنسی کو شبہ تھا کہ وہ (غلام محمد سروری) مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

غلام محمد سروری آر اینڈ بی منسٹر اور کشتواڑ ضلع کے حلقہ اندروال سے ایم ایل اے رہ چُکے ہیں۔ انہیں غلام نبی آزاد کا قریبی مانا جاتا ہے۔

جی ایم سروری نے عسکریت پسند محمد امین بٹ عرف جہانگیر سروری سے کسی بھی طرح کے تعلقات کی سختی سے تردید کی ہے۔

جہانگیر سروری عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ 'ان (امین بٹ) کی ذات نہ ہی سروری ہے اور نہ ہی ان کے میرے کنبے سے کسی طرح کے تعلقات ہیں۔ این آئی اے کو اس سازش کی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ سنہ 2014 کے بعد اس کو سروری کورڈ دیا گیا۔ اس سے قبل پولیس ریکارڈز میں اس کا کورڈ نام جہانگیر تھا'۔

جی ایم سروری نے کہا کہ 'قومی تفتیشی ایجنسی نے انہیں دفعہ 160 کے تحت نوٹس بھیجا تھا اور کسی طرح کا الزام عائد نہیں کیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایجنسی نے 300 سے زائد افراد کو پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیجا تھا اور ایک مشہور عوامی شخصیت ہونے کے ناطے مجھے بھی اس کے ذریعہ بلایا گیا تھا۔ میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور اگر ایجنسی کے سامنے 10 بار بھی پیش ہونا پڑے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔'

سابق وزیر نے کہا کہ 'میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں کہ میرے متعلق گزشتہ چند دنوں سے عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ طور پر تعلقات ہونے کی خبریں گزشت کر رہی ہیں اور یہ ساری خبریں بے بنیاد ہیں۔ ماضی میں مجھے کبھی بھی کسی الزام کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔'

جی ایم سروری نے کہا کہ 'این آئی اے نے مجھ سے جہانگیر بٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کیا۔ میں اسے نہیں جانتا اور اس کا میرے گھر والوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ در حقیقت وہ سروری نہیں ہے اور اس کا تعلق سروور پنچایت کے ایک گاؤں سے ہے، جبکہ میرا آبائی گاؤں سرتھل میں ہے اور علاقے میں عسکریت پسندی عروج پر تھی تو 1992-93 میں کشتواڑ شہر میں ہجرت کر گئے تھے۔'

کانگریس رہنما نے کہا کہ 'انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی جہانگیر بٹ کو نہیں دیکھا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک سیکولر جماعت سے وابستہ ہوں اور میں ملک کے آئین پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے کسی سے سند کی ضرورت نہیں ہے۔ میرے علاقے کے لوگ مجھے اچھی طرح سے جانتے ہیں۔'

جی ایم سروری نے این آئی اے کے ذریعہ ضلع میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی بھی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

بتا دیں کہ چند روز قبل این آئی اے نے غلام محمد سروری کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا۔ ایجنسی کو شبہ تھا کہ وہ (غلام محمد سروری) مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

غلام محمد سروری آر اینڈ بی منسٹر اور کشتواڑ ضلع کے حلقہ اندروال سے ایم ایل اے رہ چُکے ہیں۔ انہیں غلام نبی آزاد کا قریبی مانا جاتا ہے۔

جی ایم سروری نے عسکریت پسند محمد امین بٹ عرف جہانگیر سروری سے کسی بھی طرح کے تعلقات کی سختی سے تردید کی ہے۔

جہانگیر سروری عسکری تنظیم حزب المجاہدین سے وابستہ تھے۔

کانگریس رہنما نے کہا کہ 'ان (امین بٹ) کی ذات نہ ہی سروری ہے اور نہ ہی ان کے میرے کنبے سے کسی طرح کے تعلقات ہیں۔ این آئی اے کو اس سازش کی تحقیقات کرنی چاہیے کیونکہ سنہ 2014 کے بعد اس کو سروری کورڈ دیا گیا۔ اس سے قبل پولیس ریکارڈز میں اس کا کورڈ نام جہانگیر تھا'۔

جی ایم سروری نے کہا کہ 'قومی تفتیشی ایجنسی نے انہیں دفعہ 160 کے تحت نوٹس بھیجا تھا اور کسی طرح کا الزام عائد نہیں کیا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ایجنسی نے 300 سے زائد افراد کو پیش ہونے کے لیے نوٹس بھیجا تھا اور ایک مشہور عوامی شخصیت ہونے کے ناطے مجھے بھی اس کے ذریعہ بلایا گیا تھا۔ میرے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے اور اگر ایجنسی کے سامنے 10 بار بھی پیش ہونا پڑے مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔'

سابق وزیر نے کہا کہ 'میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں کہ میرے متعلق گزشتہ چند دنوں سے عسکریت پسندوں کے ساتھ مبینہ طور پر تعلقات ہونے کی خبریں گزشت کر رہی ہیں اور یہ ساری خبریں بے بنیاد ہیں۔ ماضی میں مجھے کبھی بھی کسی الزام کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔'

جی ایم سروری نے کہا کہ 'این آئی اے نے مجھ سے جہانگیر بٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کیا۔ میں اسے نہیں جانتا اور اس کا میرے گھر والوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ در حقیقت وہ سروری نہیں ہے اور اس کا تعلق سروور پنچایت کے ایک گاؤں سے ہے، جبکہ میرا آبائی گاؤں سرتھل میں ہے اور علاقے میں عسکریت پسندی عروج پر تھی تو 1992-93 میں کشتواڑ شہر میں ہجرت کر گئے تھے۔'

کانگریس رہنما نے کہا کہ 'انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی بھی جہانگیر بٹ کو نہیں دیکھا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'میں ایک سیکولر جماعت سے وابستہ ہوں اور میں ملک کے آئین پر یقین رکھتا ہوں۔ مجھے کسی سے سند کی ضرورت نہیں ہے۔ میرے علاقے کے لوگ مجھے اچھی طرح سے جانتے ہیں۔'

جی ایم سروری نے این آئی اے کے ذریعہ ضلع میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کی بھی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 2:39 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.