بادل پھٹنے کے سانحہ کے بعد پولیس، فوج، این ڈی آر ایف، سول انتظامیہ اور مقامی لوگ بچاؤ کارروائی میں لگ گئے تھے تاہم امدادی کارروائی پر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق ایم ایل سی فردوس احمد ٹاک نے انتظامیہ کی امدادی کارروائی پر تنقید کی ہے۔
سابق ایم ایل سی فردوس احمد ٹاک نے کہا کہ 'جموں وکشمیر انتظامیہ نے متاثرین کی مدد نہیں کی اور نہ ہی مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے علاقہ کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بادل پھٹنے سے علاقہ میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ کئی لوگوں کی زندگیاں ختم ہوگئیں جب کہ سینکڑوں لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ تاہم حکومت متاثرین کی مدد کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
فردوس احمد نے مزید کہا کہ 'بادل پھٹنے کی وجہ سے کھیتی، فصلوں، ضروریات زندگی کی اشیاء اور مکانات کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کاموں و راحت رسانی کی اشد ضرورت ہے۔ اناج، ادویات، کپڑے اور لوگوں کے رہنے کا انتظام فوری طور پر کرنا ازحد ضروری ہے۔
بتادیں کہ ضلع کشتواڑ کے پہاڑی علاقہ ہونزر دچھن میں 28 جون کی علی الصبح بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال نے کئی افراد کو موت کی آغوش میں ڈال دیا تھا جب کہ سینکڑوں افراد اس کی وجہ سے بے گھر ہوگئے ہیں۔