ETV Bharat / state

سبری مالا: خواتین کے مذہبی حقوق پر سماعت تین ہفتے ٹل گئی - چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے

مختلف مذاہب کے مذہبی رسم و رواجوں پر خواتین کے ساتھ ہورہی تفریق کے معاملے میں عدالت دخل دے سکتی ہے یا نہیں، اس پر بھی غوروفکر کیا جائے گا۔ معاملے کی اگلی سماعت 3 ہفتہ بعد ہوگی۔

Supreme Court not to review Sabarimala case, to examine larger issues
سبری مالا:خواتین کے مذہبی حقوق پر سماعت تین ہفتے ٹل گئی
author img

By

Published : Jan 13, 2020, 7:12 PM IST

سپریم کورٹ کی نو رکنی آئینی بنچ نے پیر کو واضح کیا ہے کہ وہ صرف سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی خواتین کے داخلے کے مسئلہ پر ہی نہیں بلکہ مسلم اور پارسی خواتین کے مذہبی حقوق پر بھی غوروفکر کرے گی۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی 9 رکنی آئینی بنچ نے کہا ہے وہ انہیں مسئلوں پر سماعت طے کرے جو 14 نومبر 2019 کو پانچ رکنی بنچ نے اسے سپرد کیا تھا۔ ان میں خواتین کا مندر اور مسجد، پارسی خواتین کو اگیاری میں داخلے اور داؤدی بوہرہ میں خواتین کے ختنہ جیسے مسائل شامل ہیں۔

مختلف مذاہب کے مذہبی رسم و رواجوں پر خواتین کے ساتھ ہورہی تفریق کے معاملے میں عدالت دخل دے سکتی ہے یا نہیں، اس پر بھی غوروفکر کیا جائے گا۔ معاملے کی اگلی سماعت 3 ہفتہ بعد ہوگی۔

چیف جسٹس نےکہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی سماعت میں زیادہ وقت برباد ہو، اس لئے معاملے میں ٹائم لائن طے کرنا چاہتے ہیں۔ سبھی وکلاء آپس میں طے کرکے بتائے کہ جرح اور دلیلوں میں کتنا وقت لگے گا۔

جسٹس بوبڈے نے کہا ہے کہ اس معاملے پر مزید سماعت کن سوالات پر ہوگی، کون وکیل کس مسئلہ پر بحث کرے گا، اس لئے عدالت کے جنرل سکریٹری 17 جنوری کو سبھی وکیلوں سے میٹنگ کرکے ایک وقت طے کریں گے۔ میٹنگ میں طے کیا جائے گا کہ اس مسئلہ پر کون وکیل دلیل دے گا۔

آئینی بنچ میں جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتن گوڈر، جسٹس ایس اے نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو ایک آئینی بنچ نے 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو سبری مالا میں واقع بھگوان ایپا مندر میں داخل نہ ہونے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سبھی عمر کی خواتین کے لئے مندر کے دروازے کھول دیئے تھے۔ اس کے بعد 60 نظرثانی کی عرضیاں اس فیصلے کے خلاف داخل کی گئی تھیں جنہیں گزشتہ 14 نومبر کو بڑی بنچ کو سونپ دی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کی نو رکنی آئینی بنچ نے پیر کو واضح کیا ہے کہ وہ صرف سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی خواتین کے داخلے کے مسئلہ پر ہی نہیں بلکہ مسلم اور پارسی خواتین کے مذہبی حقوق پر بھی غوروفکر کرے گی۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی 9 رکنی آئینی بنچ نے کہا ہے وہ انہیں مسئلوں پر سماعت طے کرے جو 14 نومبر 2019 کو پانچ رکنی بنچ نے اسے سپرد کیا تھا۔ ان میں خواتین کا مندر اور مسجد، پارسی خواتین کو اگیاری میں داخلے اور داؤدی بوہرہ میں خواتین کے ختنہ جیسے مسائل شامل ہیں۔

مختلف مذاہب کے مذہبی رسم و رواجوں پر خواتین کے ساتھ ہورہی تفریق کے معاملے میں عدالت دخل دے سکتی ہے یا نہیں، اس پر بھی غوروفکر کیا جائے گا۔ معاملے کی اگلی سماعت 3 ہفتہ بعد ہوگی۔

چیف جسٹس نےکہا ہے کہ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی سماعت میں زیادہ وقت برباد ہو، اس لئے معاملے میں ٹائم لائن طے کرنا چاہتے ہیں۔ سبھی وکلاء آپس میں طے کرکے بتائے کہ جرح اور دلیلوں میں کتنا وقت لگے گا۔

جسٹس بوبڈے نے کہا ہے کہ اس معاملے پر مزید سماعت کن سوالات پر ہوگی، کون وکیل کس مسئلہ پر بحث کرے گا، اس لئے عدالت کے جنرل سکریٹری 17 جنوری کو سبھی وکیلوں سے میٹنگ کرکے ایک وقت طے کریں گے۔ میٹنگ میں طے کیا جائے گا کہ اس مسئلہ پر کون وکیل دلیل دے گا۔

آئینی بنچ میں جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتن گوڈر، جسٹس ایس اے نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو ایک آئینی بنچ نے 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو سبری مالا میں واقع بھگوان ایپا مندر میں داخل نہ ہونے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سبھی عمر کی خواتین کے لئے مندر کے دروازے کھول دیئے تھے۔ اس کے بعد 60 نظرثانی کی عرضیاں اس فیصلے کے خلاف داخل کی گئی تھیں جنہیں گزشتہ 14 نومبر کو بڑی بنچ کو سونپ دی گئی تھیں۔

Intro:Body:



NationalPosted at: Jan 13 2020 5:40PM

سبری مالا:خواتین کے مذہبی حقوق پر سماعت تین ہفتے ٹل گئی

نئی دہلی، 13 جون (یو این آئی)سپریم کورٹ کی نو رکنی آئینی بنچ نے پیر کو واضح کیا ہے کہ وہ صرف سبری مالا مندر میں سبھی عمر کی خواتین کے داخلے کے مسئلہ پر ہی نہیں بلکہ مسلم اور پارسی خواتین کے مذہبی حقوق پر بھی غوروفکر کرے گی۔

چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی 9 رکنی آئینی بنچ نے کہا ہے وہ انہیں مسئلوں پر سماعت طے کرے جو 14 نومبر 2019 کو پانچ رکنی بنچ نے اسے سپرد کیا تھا۔ ان میں خواتین کا مندر اور مسجد،پارسی خواتین کو اگیاری میں داخلے اور داؤدی بوہرہ میں خواتین کے ختنہ جیسے مسائل شامل ہیں۔

مختلف مذاہب کے مذہبی رسم ورواجوں پر خواتین کے ساتھ ہورہی تفریق کے معاملے میں عدالت دخل دے سکتی ہے یا نہیں، اس پر بھی غوروفکر کیا جائے گا۔ معاملے کی اگلی سماعت 3 ہفتہ بعد ہوگی۔

چیف جسٹس نےکہا ہے کہ ’’ہم نہیں چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی سماعت میں زیادہ وقت برباد ہو، اس لئے معاملے میں ٹائم لائن طے کرنا چاہتے ہیں۔ سبھی وکلاء آپس میں طے کرکے بتائیں کہ جرح اور دلیلوں میں کتنا وقت لگے گا۔‘‘

جسٹس بوبڈے نے کہا ہے کہ اس معاملے پر مزید سماعت کن سوالات پر ہوگی، کون وکیل کس مسئلہ پر بحث کرے گا، اس لئے عدالت کے جنرل سکریٹری ٍ17 جنوری کو سبھی وکیلوں سے میٹنگ کرکے ایک وقت طے کریں گے۔ میٹنگ میں طے کیا جائے گا کہ اس مسئلہ پر کون وکیل دلیل دے گا۔

آئینی بنچ میں جسٹس آر بھانومتی، جسٹس اشوک بھوشن، جسٹس ایل ناگیشور راؤ، جسٹس ایم ایم شانتن گوڈر، جسٹس ایس اے نذیر، جسٹس آر سبھاش ریڈی، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر 2018 کو ایک آئینی بنچ نے 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو سبری مالا میں واقع بھگوان ایپا مندر میں داخل نہ ہونے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سبھی عمر کی خواتین کے لئے مندر کے دروازے کھول دیئے تھے۔ اس کے بعد 60نظرثانی کی عرضیاں اس فیصلے کے خلاف داخل کی گئی تھیں جنہیں گزشتہ 14 نومبر کو بڑی بنچ کو سونپ دی گئی تھیں۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.