نئی دہلی: دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کیرالہ کے صدر محمد بشیر کو چار دن کے لیے ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا ہے۔ منگل کو بشیر کی حراست ختم ہو رہی تھی جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ ای ڈی نے پی ایف آئی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست میں توسیع کا مطالبہ کیا۔
تحقیقاتی ایجنسی نے کہا کہ بشیر سے پی ایف آئی کے کیرالہ دفتر سے برآمد شدہ 35 دستاویزات دکھانے کے بعد پوچھ تاچھ کی گئی۔ اس سے پہلے 22 دسمبر کو عدالت نے پی ایف آئی کے پانچ اہم عہدیداروں کو 6 دن کے لیے ای ڈی کی حراست میں بھیج دیا تھا۔ جن میں پی ایف آئی کے بانی ارکان میں سے ایک اے ایس اسماعیل، پی ایف آئی کے کرناٹک صدر محمد شکیف، 2020 تک پی ایف آئی کے نیشنل سکریٹری رہنے والے انیس احمد، پی ایف آئی پر پابندی کے وقت نیشنل سکریٹری رہنے والے افسر پاشا اور ای ایم عبدالرحمن شامل ہیں۔
غور طلب ہو کہ حال ہی میں پی ایف آئی نے اس پر لگائی گئی پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ 14 اگست کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے پی ایف آئی کے ملزم سہیل حمید کے خلاف ای ڈی کی طرف سے دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔ یکم نومبر 2022 کو عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں پی ایف آئی اور ان کے تین ارکان کے خلاف ای ڈی کی طرف سے دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔ ای ڈی نے 19 نومبر 2022 کو چارج شیٹ داخل کی۔
یہ بھی پڑھیں:
- راجستھان کے کوٹا میں این آئی اے کے چھاپے، پی ایف آئی سے وابستہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا
- پی ایف آئی کے 'فساداتی منصوبے' کے بارے میں جھوٹی شکایت درج کرانے پر ایک شخص گرفتار
واضح رہے کہ چارج شیٹ میں پی ایف آئی دہلی کے صدر پرویز احمد، پی ایف آئی دہلی کے جنرل سکریٹری محمد الیاس اور پی ایف آئی دہلی آفس سکریٹری عبدالمقیت کو ملزم بنایا گیا ہے۔ تینوں ملزمان کو 22 ستمبر 2022 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ای ڈی نے ملزم کے خلاف 120 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات درج کیے ہیں۔ ای ڈی نے کہا ہے کہ اب تک کی تحقیقات کے مطابق پی ایف آئی ممبران نے چندہ اور حوالات کے ذریعے فنڈ اکٹھا کیا تھا، مزید بیرون ملک سے بھی فنڈز اکٹھے کیے گئے۔ یہ رقم غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتی تھی۔