دراصل وزیراعلی دفتر نے اس معاملےمیں ایک انگریزی روزنامہ میں چھپی رپورٹ پر وضاحت دیتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ 'ریاستی حکومت نے اس معاملے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے خلاف تحریک کے دوران آسام اور کچھ دیگر ریاستوں میں ڈی ٹنشن سینٹر کے سلسلے میں مختلف فریقوں کی سخت تنقیدوں کی وجہ سے ریاستی حکومت کو یہ وضاحت دینی پڑی ہے۔
ریاستی حکومت نے صاف طور سے کہا کہ 'ریاست میں کوئی ڈی ٹنشن سینٹر نہیں بنایا جارہا ہے۔'