کوزی کوڈ: کیرالہ میں کئی بڑی مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے خلاف قانونی اور سیاسی طور پر لڑائی لڑنے کا فیصلہ کیا۔ انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کی زیرقیادت تنظیموں کا کہا ہے کہ اگر یکساں سول کوڈ کو لاگو کیا جاتا ہے تو اس سے نہ صرف مسلمان بلکہ دوسرے بھی متاثر ہوں گے۔ منگل کے اجلاس میں شریک انڈین یونین مسلم لیگ کے ریاستی صدر پنکڈ سید صادق علی شہاب تھنگل نے کہا کہ یکساں سول کوڈ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں ہے، یہ تمام لوگوں کا مسئلہ ہے۔ ہم تمام لوگوں کو اس کے خلاف متحد کریں گے اور قانونی و سیاسی طور پر لڑیں گے۔
آئی یو ایم ایل کے سینئر رہنما اور ایم ایل اے پی کے کنہالی کٹی نے الزام لگایا کہ یکساں سول کوڈ کا استعمال لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کے آلے کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ آئی یو ایم ایل کے علاوہ میٹنگ میں سمستھا کیرالہ جمعیت العلماء کے دو خیمے، کیرالہ ندوۃ المجاہدین، جماعت اسلامی ہند، مسلم ایجوکیشن سوسائٹی اور مسلم سروس سوسائٹی نے شرکت کی۔ بدھ کو کیرالہ میں کانگریس ایک میٹنگ کر رہی ہے اور توقع ہے کہ وہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر تبادلہ خیال کرے گی۔ کیرالہ پردیش کانگریس کمیٹی کے اجلاس میں تمام ایم ایل اے، ایم پی، ضلع صدر اور اعلیٰ عہدیداران شرکت کریں گے۔ کیرالہ اسمبلی میں اپوزیشن رہنما وی ڈی ستیسان نے اتوار کو الزام لگایا تھا کہ بی جے پی لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے یکساں سول کوڈ کو نافذ کرنا چاہتی ہے اور کہا کہ فی الحال یو سی سی کی ضرورت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Uniform Civil Code ملک میں یکساں سول کوڈ کا قانون نافذ کرنا آسان نہیں، پرشانت کشور
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ لاء کمیشن نے خود یہ واضح کر دیا ہے کہ فی الحال یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے ہم بھی یہی موقف اختیار کر رہے ہیں کہ اس وقت یو سی سی کی ضرورت نہیں ہے۔ بی جے پی لوگوں میں پھوٹ ڈالنے کے لیے اس معاملے کو اٹھا رہی ہے۔ کیرالہ میں حکمراں جماعت سی پی آئی (ایم) نے بھی ملک میں یو سی سی کے لیے وزیر اعظم کے ریمارکس پر تنقید کی ہے۔ جمعہ کو سی پی آئی (ایم) کے رہنما اور کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے کہا کہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) بی جے پی کے انتخابی ایجنڈے کا ایک حصہ ہے۔