ترواننت پورم: کیرالہ اسمبلی نے منگل کے روز متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ملک میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کو نافذ نہ کرے۔ قابل ذکر ہے کہ فروری میں میزورم اسمبلی نے بھی ملک میں یو سی سی کو لاگو کرنے کے ہر اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔ کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے یو سی سی کے خلاف اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے اسے مرکز کا یکطرفہ اور جلد بازی والا اقدام قرار دیا۔
وجین نے کہا کہ سنگھ پریوار کی طرف سے تصور کردہ یو سی سی آئین کے مطابق نہیں ہے، بلکہ یہ ہندووں کی مذہبی کتاب 'منوسمرتی' پر مبنی ہے۔ وجین نے کہا کہ مرکز میں برسراقتدار بی جے پی حکومت نے صرف مسلم پرسنل لا کے تحت طلاق کے قوانین کو جرم قرار دیا، لیکن خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے یا پسماندہ افراد کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
کانگریس کی قیادت والی اپوزیشن یو ڈی ایف (یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ) نے ریاستی حکومت کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعلیٰ کی طرف سے تجویز پیش کیے جانے کے بعد انہوں نے کئی ترامیم بھی تجویز کیں۔ تجویز کردہ تبدیلیوں سے گزرنے کے بعد وزیراعلیٰ پنارائی وجین نے حتمی قرارداد پڑھ کر سنائی، جس میں انہوں نے کہا کہ کیرالہ اسمبلی یو سی سی کو نافذ کرنے کے مرکز کے اقدام پر تشویش اور مایوسی کا اظہار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- بھارتی مسلمان اپنی شریعت سے دستبردار نہیں ہوسکتے، یو سی سی پر مسلم پرسنل لا بورڈ کا جواب
- یکساں سول کوڈ کا نفاذ قومی ہم آہنگی کیلئے خطرہ، جماعت اسلامی ہند
- یکساں سول کوڈ ہندو راشٹرا بنانے کا ڈیزائن ہے، امرتیہ سین
وجین نے کہا کہ آئین کامن سول کوڈ کا حوالہ صرف ایک ہدایتی اصول کے طور پر دیتا ہے اور یہ لازمی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت مذہبی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے اور اس میں مذہبی ذاتی قوانین پر عمل کرنے کا حق بھی شامل ہے تو اس پر پابندی لگانے والا کوئی بھی قانون اس آئینی حق کی خلاف ورزی ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 44 صرف یہ کہتا ہے کہ حکومت یکساں سول کوڈ کے قیام کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی بھی قدم بحث و مباحثہ کے بعد اٹھایا جائے تاکہ عوام میں اتفاق رائے پیدا ہو اور ایسا نہ کرنا تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ اسمبلی بھی اس بارے میں فکر مند ہے اور اس کا ماننا ہے کہ یو سی سی کا نفاذ عوام اور پورے ملک کے اتحاد پر حملہ کرنے کے لیے اٹھایا گیا ایک غیر سیکولر قدم ہے۔