عوامی ذرائع ترسیل کے ذریعہ ملک کے سیکولر کردار کو مستحکم کیا جا سکتا ہے، جبکہ جمہوری اقدار کو فروغ دینا ہر معلم کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ یہ باتیں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کے اسسٹنٹ پروفیسر مصباح انظر، نے کیرالا کے اعلیٰ ثانوی اردو اساتذہ کے دس روزہ اقامتی تربیتی پروگرام میں کہیں۔
صحافت کی اہمیت و افادیت پر شرکاء کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے، اساتذہ اس کی مدد سے سماجی رشتوں کو مستحکم کرنے اور سماجی اقدار کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا معمار قوم کو کسی بھی حال میں ملک کی ہم آہنگی پر آنچ نہ آنے دینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ تدریس و اکتساب کو مؤثر بنانا اور اساتذہ کے فکر و برتاؤ میں مثبت تبدیلی لانا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔
جنوری 21 تا 30 تک جاری تربیتی پروگرام میں انہوں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ ہی نئی نسل کو سچائی و ہمدردی اور عدل و انصاف کا پیامبر بنا سکتے ہیں۔ طلبا کی شخصیت سازی اور کردار سازی میں اساتذہ جیسی محنت کریں گے، صحت مند معاشرے کی تشکیل میں ویسے ہی نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا زبان و ادب کے اساتذہ کو چاہیے کہ اپنی ترسیلی مہارتوں کا استعمال کرتے ہوئے ملک کی مشترکہ تہذیب کو جلا بخشنے میں نمایاں رول ادا کریں۔کیونکہ قوم و ملک کے معمار اپنے وطن کو تباہ ہوتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے۔
اس موقع پرپروفیسر سجاد حسین، ڈاکٹر حیدر علی، ڈاکٹر افسر پاشا، این محی الدین کٹی اور ڈاکٹر ناکلن نے بھی اصناف ادب کی تدریس کو مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ جبکہ فنون لطیفہ کے مختلف ماہرین نے شرکا کے ساتھ سیر حاصل گفتگو کی۔
شعبہ تعلیم عامہ(اعلیٰ ثانوی شاخ) اور شعبہ اعلیٰ تعلیم، کیرالا کے اشتراک سے منعقدہ اردو ریفریشر کورس کالج کوآرڈنیٹر ثمینہ راسخ، صدر شعبہ اردو، گورنمنٹ برینن کالج، دھرمادم، تھلیشری اور اسٹیٹ ریسورس گروپ کور کمیٹی کے رکن اور اکیڈمک کوآرڈنیٹر فیصل ایم کی راست نگرانی میں منعقد ہوا۔ جبکہ ڈاکٹر پرکاشن پی، جوائنٹ ڈائرکٹر (اکیڈمک)، شعبہ اعلیٰ ثانوی تعلیم، تروننتاپورم اس کی نگہبانی کر رہے تھے۔
تربیتی پروگرام کا آغاز روزانہ طلوع آفتاب سے قبل جسمانی ورزش سے شروع ہوتا اور عشائیہ کے بعد ثقافتی پروگرام کے ساتھ ختم ہوتا۔مختلف اضلاع سے آئے ہوئے شرکاء نے دس دنوں میں مختلف ثقافتی پروگرام پیش کیے اور متعدد دیواری اخبارات تیار کیے جن کی ماہرین اور ذمہ داروں نے خوب ستائش کی۔اس موقع پر شرکاء کے ذریعہ تیار کردہ رسالہ بہار نو کا اجرا بھی عمل میں آیا۔