جب سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن نافذ ہوا ہے تبھی سے جموں و کشمیر کے داخلی مقام لکھن پور میں احتیاط برتی جارہی ہے، تاکہ جموں و کشمیر میں داخل ہونے والے ہر مسافر کے لیے مرکزی حکومت کی ہدایت نامہ کے مطابق نقل و حرکت پر نگاہ رکھی جاسکے۔
بیرونی ریاست سے آنے والے شخص کورونا سے متاثر نہ ہو اس پر حتیاطی اقدامات بھی کیے جارہے ہیں۔ اسی درمیان کچھ ایسی خبریں بھی سامنے آرہی ہے کہ کچھ شرارتی پسند لوگ انتظامیہ کی ملی بھگت سے بیرونی ریاست سے آنے والے لوگوں سے رقم لے کر انہیں جموں و کشمیر میں اخل کرا رہے تھے۔ جسے کٹھوعہ پولیس نے سنجیدگی سے لیتے ہوئے شرارتی لوگوں کے خلاف چھ ایف آئی آر درج کی ہے۔
متعلقہ ایف آئی آر کے تناظر میں اب تک تقریباً 12 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ وہیں ایک اور معاملہ پنجاب کے سوجانپور میں بھی درج کیا گیا ہے۔ یہ شرارتی لوگ پنجاب سے ہی اس کام کو آپریٹ کرتے تھے کیونکہ جموں و کشمیر میں بیرونی ریاستوں سے بسوں کا آنا بھی ممنوع ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے۔ شرارتی پنجاب میں ہی لوگوں ڈار دھما کر پیسے لے لیے تھے اور انہیں انتظامیہ کی مدد سے غیر قانونی طریقے سے جموں و کشمیر میں داخل کروادیتے تھے۔
مذکورہ معاملے پر ایس ایس پی سریندر مشرا نے معلومات دیتے ہوئے کہا کہ پولیس ریلوے کے کچھ اہلکاروں سے پوچھ گچھ کررہی ہے، اگر وہ اس میں ملوث پائے جاتے ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اگرچہ ایک طرف جہاں عام لوگ اس بحران سے اپنی نوکری اور کاروبار کو بچانے کی کوشش میں ہے وہیں کچھ شرارتی لوگ غیر قانونی طریقے سے جموں و کشمیر میں لوگوں کو داخل کرکے عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیلواڑ کررہے ہیں ۔