سرینگر (جموں کشمیر) : جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ رام مند کے افتتاح سے انہیں بے حد خوشی ہو رہی ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے اس بات پر بھی افسوس کیا اظہار کیا کہ ’’رام مندر کی افتتاحی تقریب پر مجھے مدعو نہیں کیا گیا۔‘‘ نامہ نگاروں کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’’اگر رام مندر کے افتتاح پر مجھے بلایا گیا تو میں کیوں نہیں جاؤں گا، بلکہ مجھے افسوس ہے کہ مجھے مدعو کیا نہیں کیا گیا۔‘‘
بی جے پی کی جانب سے رام مندر کو صرف ہندوؤں کے لیے مخصوص قرار دیے جانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ نے کہا: ’’رام صرف ہندوؤں کا نہیں، سب کا ہے۔ بلکہ وہ تو پوری دنیا کا ہے۔‘‘ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ان باتوں کا اظہار دارالحکومت دہلی سے جموں آتے وقت کٹھوعہ ضلع میں نامہ نگاروں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے دفعہ 370سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے، بی جے پی کے دعووں، پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس سے معطلی سمیت کئی موضوعات پر بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی زندہ ہے، ایک بھی سیاح کو گولی لگی یہاں کوئی نہیں آئے گا: فاروق عبداللہ
فاروق عبداللہ نے کہا بی جے پی نے دفعہ 370کی تنسیخ کو یہاں کے امن و امن اور تعمیر ترقی کے ساتھ جوڑا تھا۔ تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال میں کوئی مثبت تبدیلی رونما نہیں آئی۔ انہوں نے کہا: ’’بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں کہ ترقی ہو رہی ہے، ایک شاپنگ مال کا افتتاح کیا گیا، یہ کون سی ترقی یا سرمایہ کاری ہے؟ شاپنگ مال تو یہاں پہلے بھی تھے۔‘‘