اس جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ قاضی امتیاز الدین صدیقی نے مولانا ابوالکلام آزاد کی شخصیت سے متعلق کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے دادا1857 میں ہوئی پہلے جنگ عظیم میں اپنی جان کی قربانی دی تھی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کے دادا کا نام احمدالحسینی تھا ۔
مولانا آزاد اردو فارسی انگریزی اور بنگالی زبان میں مہارت رکھتے تھے آپ ان زبانوں میں خطاب بھی کرتے تھے اور لکھا بھی کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے صرف 12 سال کی عمر میں آپ الصبا رسالہ کے ایڈیٹر رہے مولانا آزاد بچپن ہی سے تقریر اور تحریر میں مہارت رکھتے تھے۔
الہلال اخبار کے بعد مولانا بحثیث ایڈیٹر پورے بھارت میں مشہور ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے مولانا آزاد کے نکالے ہوئے اخبارات پر پابندی لگائی مگر مولانا نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور وہ ہر وقت انگریزوں کے ظلم اور زیادتی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے۔
قاضی امتیاز نے مولانا آزاد کی سیاسی زندگی سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد 35 سال کی عمر میں کانگریس پارٹی کے صدر رہے اور مولانا آزاد اپنی پوری حیات میں دو بار کانگریس پارٹی کے صدر رہے۔