بنگلورو: منی پور تشدد پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے بھی حکومت کی سرزنش کی ہے، لیکن باوجود اس کے ریاست میں نظم و نسق درست نہیں ہوا ہے۔ منی پور سے مسلسل آ رہی تشدد کی خبروں سے بے چین ہوکر آج کئی اہم سماجی کارکنان نے شہر کے موروف سینٹ کزیوئرز کے دفتر پر دھرنہ کیا اور پرزور مانگ کی کہ جلد از جلد ریاست کے بگڑتے حالات کو قابو کیا جائے اور جانی و مالی نقصان سے بچایا جائے۔
اس موقعے پر اماجی کارکنان نے کہا کہ خواتین کے اجسام خونی درندوں کک غذا نہیں ہیں، خواتین وہ ہیں کہ جس سے زندگیاں ہیں۔یاد رہے کہ ریاست منی پور میں دو خواتین کو ہجوم کے ہاتھوں برہنہ چلنے پر مجبور کرنے والی ایک گرافک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد غم و غصے کو جنم دیا ہے اور اس ویڈیو نے و، یر اعظم تک کو خاموشہ توڑنھ پد مجبور کیا، سے جاری بین النسلی تنازعہ پر اپنی خاموشی توڑنے پر آمادہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Karnataka Education Policy حکومت کرناٹک نے نیو ایجوکیشن پالیسی کو مسترد کر دیا
انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) کے مطابق وائرل ویڈیو میں 4 مئی کے ایک واقعے کو دکھایا گیا ہے لیکن پولیس نے اس ہفتے فوٹیج آن لائن ہونے کے بعد ہی گرفتاریاں کیں۔منی پور پولیس نے ٹویٹر پر واقعہ کو "اغوا، اجتماعی عصمت دری اور قتل کا معاملہ" قرار دیا۔