ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر محمد الیاس تھومبے نے بتایا کہ اس تشدد میں ایس ڈی پی آئی پر تہمت لگائی جارہی تھی لیکن اب تحقیقات کے دوران کئی کانگریس لیڈران کے نام ایف آئی آرز میں سر فہرست ہیں۔
محمد الیاس نے بتایا کہ ڈی جے ہلی تشدد میں ان کی پارٹی کے کارکنان کا کوئی ہاتھ نہیں ہے بلکہ ان کی پارٹی کے ارکان جائے واردات پر معاملے کو ٹھنڈا کرنے گئے تھے جو کہ سوشل میڈیا میں وائرل ہوئے ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے۔
الیاس تھومبے نے مزید کہا کہ 'ریاست میں آنے والے پنچایتی انتخابات اور بنگلورو کے کارپوریشن الیکشن کے لئے بی جے پی ریاست بھر میں فرقہ وارانہ فساد برپا کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئے ہے جس سے وہ مسلمانوں کو نشانہ بناکر ہندوؤں کے ووٹوں کو پولارائز کرسکے'۔
الیاس تھومبے نے اس پورے معاملے میں جوڈیشیل انکوائری کا مطالبہ کیا کہ اس میں مجسٹیریل یا ایس آئی ٹی کی تحقیقات قابل اعتماد نہیں ہے۔