بیدر: ماہ رمضان کے بعد مساجد میں مصلیان کی کمی یقینا کہیں نہ کہیں ہماری کاہلی لاپرواہی اور دین سے دوری کو ظاہر کرتی ہے ماہ رمضان المبارک میں تمام مساجد شہر کی ہو یا دیہاتوں کی تمام مساجد میں پانچ وقت نماز کے اوقات میں مصلیان کی تعداد زیادہ ہوا کرتی تھی یا یوں کہیں کہ تقریبا تقریبا تمام مسلمان نمازوں کی پابندی کیا کرتے تھے لیکن افسوس کہ ماہ رمضان کے گزرنے کے فوری بعد ہی مساجد میں پھر وہی عمردراز احباب نظر آ رہے ہیں حافظ محمد اسماعیل حسین کاظم امام وخطیب مکی مسجد بیدر نے مساجد میں مصلیان کی کمی پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ ماہ رمضان میں شہر کی ہویا دیہاتوں کی تمام مساجد مصلیان سے کھچا کھچ بھری ہوئی ہوا کرتی تھی اللہ کی رضا کے لئے ہم نے بھوکا رہا روزہ رکھا خیرات کی نماز پڑھی سب کچھ احکام خداوندی کے تحت ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس کو اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے طفیل ہمارے روزے نماز زکوۃ تمام چیزوں کو قبول بھی کیا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
Intermediate Exams Results 2023 بیدر میں دسویں جماعت میں لڑکوں پر لڑکیوں کی سبقت
لیکن افسوس کے ماہ رمضان کے گزر جانے کے فوری بعد ہی ہم دنیا کی رنگینیوں میں اس طرح کھو گئے کہ مسجد پھر سے مصلیوں سے خالی خالی نظر آنے لگی۔ حافظ محمد اسماعیل حسین کاظمی نے مزید کہا کہ اللہ سبحانہ و تعالی ماہ رمضان ہمیں اس لیے عطا فرماتا ہے کہ ہم عبادت گزار فرمابردار اور صبرواستقامت والے بنے ماہ رمضان کے پورے مہینے پابند ہونے کے بعد اپنی پوری حیات کو پورے سال کو ماہ رمضان کے طور طریقے پر اگر ہم گزارے تو یقینا ہماری دنیا اور آخرت میں کامیابی ہوگی حافظ محمد اسماعیل حسین نے امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہم نے ماہ رمضان میں ذوق و شوق سے مساجد میں نماز ادا کرنے کے لیے آتے تھے اسی طرح سال بھر نمازوں کی پابندی کیا کریں کیونکہ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔