بنگلور: سات جولائی کو کرناٹک میں کانگریس کے اقتدار والی نئی حکومت کی جانب سے فارمل بجٹ پیش کیا جانا ہے جس سے ریاست کی عوام کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ اس سلسلے میں کہ ریاست میں انڈسٹریلسٹس صنعتکاروں کی تنظیمیں کرناٹک اسمال اسکیل انڈسٹریز ایسوسی ایشن اور پینیہ انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے ڈیلیگیشنز نے وزیر اعلیٰ سدرامیا سے ملاقات کی تھی اور مالم انڈسٹریلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے وزیراعلیٰ کے پالیٹیکل سیکرٹری نصیر احمد کو مدعو کیا تھا اور صنعتکاروں کے مسائل پیش کیے تھے۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ کے پالیٹیکل سیکرٹری نصیر احمد سے سوال کیا گیا کہ اس بجٹ میں انڈسٹریز کے لیے کیا الوکیشنز ممکن ہیں۔
اس کے جواب میں نصیر احمد نے بتایا کہ اس فارمل بجٹ میں کنگریس حکومت پانچ گارنٹیوں پر زور دے رہی ہے تاہم نئی اسکیمیں اگلے سال کے بجٹ ہی میں ممکن ہوپائیں گی۔ یاد رہے کہ ایک طرف وزیر اعلیٰ سدارامیا، جن کے پاس خزانہ کا قلمدان ہے، 7 جولائی کو اپنا بجٹ پیش کرنے کے لیے تیار ہیں، تو دوسری جانب بی جے پی ان پانچ ضمانتوں کو نافذ کرنے کے لیے کانگریس پر دباؤ بنا رہی ہے اور اسے "ناکامی" قرار دے رہی ہے۔
سدارامیا حکومت اپنی پانچ گارنٹی اسکیموں کے لیے بجٹی انتظامات کرے گی، یعنی گروہا جیوتی (رہائشی مقاصد کے لیے 200 یونٹ تک مفت بجلی کی پیشکش)، گروہا لکشمی (بی پی ایل/اے پی ایل راشن کارڈ ہولڈروں کی خواتین سربراہوں کو 2,000 روپے دینے کا وعدہ)، انا بھاگیہ ( بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈرز کے ہر ایک ممبر کو 10 کلو چاول دینے کا وعدہ کرتے ہوئے، یووا ندھی (بے روزگار گریجویٹس کو 3,000 روپے اور بے روزگار ڈپلومہ ہولڈرز کو 1,500 روپے کی پیشکش کرتے ہوئے، جنہوں نے اس تعلیمی سال کو 24 مہینوں کے لیے پاس کیا ہے) اور 'شکتی' کرناٹک کے تحت مفت بس سواری کی پیشکش کی ہے۔ کرناٹک بھر کی خواتین غیر لگژری سرکاری بسوں میں مفت سفر کررہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: