حال ہی میں کرناٹک وقف بورڈ کی جانب سے ایک مکتوب ریاست بھر کے بڑے اوقافی اداروں کو روانہ کیا گیا۔ وقف بورڈ کے سی ای او کا دستخط کردہ اس مکتوب کے ذریعے یہ اپیل کی گئی کہ وہ ایک مخصوص بڑی رقم بورڈ کے اکاؤنٹ کو روانہ کریں جو بعد میں چیف منسٹر ریلیف فنڈ میں جمع کیا جائیگا کہ کورونا وائرس کی وباء کے سلسلے میں اس کا استعمال کیا جاسکے۔
وقف بورڈ کے اس اقدام پر سخت تنقید کرتے ہوئے معروف سماجی کارکن وزیر بیگ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اوقافی املاک کی آمدنی جو کہ خالص مسلمانوں ہی کی فلاح و بہبودی پر خرچ ہونا چاہئے اور بصورت دیگر وقف کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔
علاوہ ازیں وزیر بیگ نے بتایا کہ اس خصوصی مکتوب پر صرف سی ای او ہی کے دستخط ہے اور یہ فیصلہ نہ ہے وقف بورڈ کا ہے اور نہ ہی وقف بورڈ کے چیئرمین کی منضوری اسے حاصل ہے۔
لہٰذا وزیر بیگ نے سوال اٹھایا کہ ایسے غیر منضور شدہ مکتوب کو اوقافی اداروں سے روپیہ طلب کرنا اور اسے سی ایم ریلیف فنڈ میں جمع کروانا سی ای او کی کوئی منصوبہ بند سازش تو نہیں؟
وزیر بیگ نے کرناٹک وقف بورڈ سے پرزور مطالبہ کیا کہ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے اور اور سی ای او کے اس اقدام کی پوچھ گچھ کی جائے اور اس اقدام کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
وزیر بیگ نے مزیدکہا کہ وہ اپنے فورم کے تحت وقف بورڈ کے اس اقدام کی تحقیقات کرینگے اور ضرورت پڑنے پر اس اقدام کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔