بنگلورو: اسی ضمن میں کرناٹک کے معروف ادیب دیونورو مہادیوا نے کنڑا زبان میں ایک چھوٹی سی کتاب لکھی بعنوان "آر ایس ایس آلہ متو اگالہ" یعنی "آر ایس ایس کی گہرائی اور وسعت" جسے کافی پسند کیا گیا اور جنوبی ہند کی مختلف زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا گیا اور بڑی تعداد میں اسے پڑھا گیا۔ دیوانورو مہادیوا کی اس کتاب کو جانے مانے ادیب و مصنف پروفیسر اعنے اردو میں ترجمہ کیا ہے جس کا عنوان یے" آر. ایس. ایس کا اصل چہرہ"، جس کا اجرا بنگلور میں عمل میں آیا۔مذکورہ کتاب کے مترجم پروفیسر اعظم شاہد نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے خصوصی بات چیت کے دوران اس کتانمب پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
پروفیسر اعظم شاہد نے کتاب کے مصنف سیوانورو مہادیوا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ آر ایس ایس کے متعلق جب مصنف نے گہرہ مطالعہ کیا تو انہوں نے ایک گندی بولی یا کنوے میں جب انہوں نے نے نظر ڈالی تو انہوں نے ایک ہیبت ناک منظر دیکھا۔ پروفیسر نے اس ہیبت ناک منظر کی تفصیل بتائی کہ آخر یہ کیا ہے. انہوں نے بتایا کہ آر ایس ایس ہندوستان میں ہندو مذہب کی حفاظت کے بہانے، راشٹرہ واد کے نام پر بدامنی پھیلانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: EID Milad Un Nabi Programme پرندوں کو آزاد کرکے پیارے نبی کے ہیغام امن کو عام کیا گیا
اعظم شاہد نے بتایا کہ دیوانورو مہادیوا نے اس کتاب میں لکھا ہے کہ آر ایس ایس بھارت کے نوجوانوں کو ورغلا رہی ہے، انہیں جھوٹے اسباق پڑھا رہی ہے اور انہیں تشدد پر اکسا رہی ہے تاکہ وہ اپنے ناپاک مقاصد میں کامیاب ہوسکے. لہٰذا ملک کے نوجوان باخبر و ہوشیار رہیں۔