ریاست کرناٹک کی نئی کابینہ میں جن 29 وزراء کو شامل کیا گیا ہے ان میں ایک بھی مسلمان وزیر نہیں ہے۔
ریاستی حکومت چاہتی تو کسی مسلمان کو ایم ایل سی بنا کر اپنی کابینہ میں شامل کر سکتی تھی لیکن ریاست کی بی جے پی حکومت نے ایسا نہیں کیا ۔سابق وزیراعلی کے طرز پر چلتے ہوئے موجودہ وزیر اعلی بسواراج بومائی نے بھی اپنی روایت کو قائم رکھا۔
کابینہ میں کسی مسلم وزیر کو شامل نہ کیے جانے پر مسلم قائدین میں کافی ناراض گی دیکھی جا رہی ہے-
تنظیم المسلمین و بیت المال یادگیر کے صدر لائق حسین بادل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کرناٹک کی نئی کابینہ میں مسلمان چہرے کو شامل نہ کیا جانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ ریاستی حکومت مسلمانوں کے حق میں کتنی سنجیدہ ہے؟
انہوں نے کہا کہ ریاست میں موجود 20 فیصد مسلمانوں کی ترقی کے لئے ریاستی حکومت کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔
لائق حسین بادل نے مزید کہا کہ بی جے پی کا نعرہ ہے کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس۔ مگر یہ صرف ایک نعرہ ہی بن کر رہ گیا ہے عملی طور پر اس کو نبھانے میں بی جے پی پارٹی ناکام ہو چکی ہے۔
انہوں نے ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ بسواراج بومائی سے اپیل کی کہ مسلمانوں کی ترقی کے لئے کسی مسلم چہرے کو کابینہ میں شامل کیا جائے۔ اور اقلیتی شعبہ کی ذمہ داری کے علاوہ وقف بورڈ اور حج کی ذمہ داری بھی مسلمانوں کی دی جائے۔
مزید پڑھیں:یادگیر رکن اسمبلی کو کابینہ میں شامل کرنے کا مطالبہ
اس موقع پر تنظیم المسلمین بیت المال یادگیر کے نائب صدر واحد میاں سکریٹری غلام صمدانی موسی بھی موجود تھے۔