بنگلورو: اس ماہ 18 جولائی کو صدر جمہوریہ کا الیکشن ہونے والا ہے۔ این ڈی اے کی جانب سے دراؤپدی مرمو کو امیدوارا بنایا گیا ہے جو کہ بی جے پی کے زیر انتظام والی ونواسی سیوا آشرم سے تربیت یافتہ خاتون ہیں، جب کہ یو پی اے اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ طور پر یشونت سنہا کو امیدوار بنایا ہے۔ Social Worker on Presidential Candidate
ملک میں 18 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے سماجی کارکن و دا ہیلپنگ سٹیزن کے صدر عالم پاشاہ نے کہا کہ پریسیڈینشیل کینڈیڈیٹ کو چننے میں این ڈی اے حکومت نے دراوپدی مرمو کی کیسٹ ( ذات) کا استعمال کیا ہے جب کہ اس معاملے میں اپوزیشن کی ، حکمت عملی درست نہیں ہے۔اس سلسلے میں عالم پاشاہ نے اپوزیشن پر شدید تنقید کی اور سوال کیا کہ اپوزیشن کی جانب سے صدارتی امیدوار کسی مسلم، کرسچین یا ایس سی طبقے سے کیوں نہیں کھڑا کیا گیا؟
واضح رہے کہ حال ہی میں کانگریس لیڈر اجوئے کمار نے یہ کہتے ہوئے ایک تنازع کھڑا کیا کہ این ڈی اے کی صدارتی امیدوار دروپدی مرمو "ہندوستان کے انتہائی برے فلسفے" کی نمائندگی کرتی ہیں اور انہیں "آدیواسیوں کی علامت" نہیں بنایا جانا چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے مزید الزام لگایا کہ درج فہرست ذاتوں کی حالت ابتر ہو گئی ہے۔
Presidential poll 2022: صدارتی امیدوار کے طور پرنظریات کی لڑائی لڑ رہا ہوں، سنہا