بیدر : ایک دور تھا جب عام طورپر یہ دیکھا جاتا تھا کہ ٹیلرز شاپ پر ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی لوگوں کا ہجوم رہتا تھا۔ دوسرے عشرے تک مشہور ٹیلر شاپ پر کی دکانوں پر ہاؤس فل کا بورڈ لگایا جاتا تھا لیکن دھیرے دھیرے زمانہ تبدیل ہوتا گیا۔ریڈی میڈ کپڑوں نے اپنی چمک دمک اور مختلف ڈیزائن کے بدولت لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہوئے ریڈی میٹ کپڑے پہننے کا دور چلنے لگا
دھیرے دھیرے ٹیلرز شاپ اور سلائی کا ہنر رکھنے والے افراد میں کمی آنے لگی۔ اب یہ عالم ھے کہ کوئی بھی نوجوان اس ہنر کو سیکھنے کے لئے آمادہ نہیں ہے جس کے سبب درزدی کی دکانوں پر کاریگر نہ ہونے کی وجہ سے درزی وقت پر ڈیلیوری نہیں پہنچا پا رہے ہیں
بیدر شہر کے معروف ٹیلر شاپ رائل کے مالک محمد رفیق نے بتایا کہ وہ گزشتہ 22 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں۔ لوگ شوق سے ہمارے ہاں کپڑے سلواتے ہیں لیکن گزشتہ دو سالوں سے کاروبار کم ہوگیا ہے کاریگروں کی اجرت، مٹیریل ،دکان کا کرایہ ، بجلی کا بل جیسے مسائل سے ہر بار گزرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں میں کپڑا سلا کر پہننے کا جو شوق وذوق تھا وہ پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 22 سالوں سے یہ دکان ہے۔ قدیم دوکان ہونے کی وجہ سے اور ہماری خصوصی سلائی کی وجہ سے کچھ گاہک آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں:Bidar Betterment Foundation: بیدر بیٹرمنٹ فاؤنڈیشن کے نائب صدر سے خاص گفتگو
ماسٹر محمد رفیق نے کہا کہ پہلے سلائی کا کام سیکھنے کے لیے کئی نوجوان آیا کرتے تھے لیکن اب یہ کام سیکھنے کے لیے کوئی نہیں آرہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں گاہکوں کو وقت پر کپڑے دینے میں کافی دشواری پیش آ رہی ہے، کیوں کہ کاریگر نہ ہونے کی وجہ سے ہم وقت پر لوگوں کو کپڑے دیے نہیں پا رہے ہیں۔
اس موقع پر ایک گاہک بسواراج نے بتایا کہ میں اکثر کپڑے سلوا کر ہی پہنتا ہوں، مجھے سلے ہوئے کپڑے ہی پسند ہے ،میں ریڈی میٹ کپڑے نہیں پہنتا ہوں، ریڈی میڈ کپڑوں میں سائز برابر نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے آدمی کی جسامت بے ڈھب نظر آتی ہے یہ میری پسند کی دکان ہے میں اکثر اسی دکان سے کپڑے سلواتا ہو ں ۔