ETV Bharat / state

Muslim Reservation ٹو۔ بی ریزرویشن کا خاتمہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی، ایس ڈی پی آئی

author img

By

Published : Mar 29, 2023, 4:01 PM IST

ایس ڈی پی آئی کے رہنما مجاہد پاشاہ نے کہا کہ ٹو۔بی زمرہ کے تحت ریزرویشن کا خاتمہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے، انصاف ملنے تک جدوجہد جاری رہے گی۔

بی ریزرویشن کا خاتمہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی، ایس ڈی پی آئی
Muslim Reservation Removed in Karnataka
بی ریزرویشن کا خاتمہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی، ایس ڈی پی آئی

بنگلور: کرناٹک میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو بیک ورڈ کلاسیس کی بنیاد پر سن 1995 میں دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا گیا ہے اور اس میں سے 2 فیصد لنگایت کمیونٹی و 2 فیصد وکالیگا کمیونٹی میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس فیصلے سے ریاست میں نہ صرف مسلمان بلکہ وکالیگا و لنگایت کمیونیٹیز بھی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی ایس پارٹی، ایس ڈی پی آئی و دلت سماج کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجات منعقد کیے جارہے ہیں۔

مذکورہ ریزرویشن کے خاتمے کی سخت مخالفت میں سوشیل ڈیمو کریٹک پارٹی کرناٹک کی جانب سے شہر بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پرزور احتجاج منعقد کیا گیا اور بومائی کی بی جے پی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے رہنما مجاہد پاشاہ نے کہا کہ 2 بی کے تحت مسلمانوں کو جو ریزرویشن دیا گیا تھا وہ مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلم سماج کی پسماندگی کے پیش نظر دیا گیا تھا اور اس ریزرویشن کو ختم کرنے کا بی جے پی حکومت کا اقدام غیر آئینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مجاہد پاشاہ نے کہا کہ 2-بی ریزرویشن کے خارج کرنے کا بی جے پی حکومت کا اقدام مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ مجاہد نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ فیصلہ آنے والے الیکشنز کے پیش نظر پولرائزیشن کے لیے لیا گیا ہے۔ اس موقع پر دلت مائنارٹیز سینا کے صدر اے جے خان نے کہا کہ 2-بی ریزرویشن کے خاتمے کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے جاری رہیں گے۔ اور ساتھ ہی قانونی چارہ جوئی بھی جاری رہے گی جب تک کہ مسلمانوں کو انصاف نہ ملے۔ اس اقدام پر بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ "آئین نے تمام برادریوں کو ان کی آبادی کے مطابق تحفظ دینے کا موقع دیا ہے۔ بی جے پی ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے شیوکمار نے مزید کہا کہ جیسے ہی کانگریس پارٹی مئی میں حکومت بناتی ہے ہم اس فیصلہ کو پہلے دن ہی ختم کردیں گے۔ یاد رہے کہ جنتا دل (سیکولر) کے سرپرست ایچ ڈی دیوے گوڑا کی قیادت والی ریاستی حکومت نے 1994 میں ریاست میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کو 4 فیصد مقرر کیا تھا، اور اس کا حکم 1995 میں پاس کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں پسماندہ طبقات کے چار زمرے ہیں - 2A، 2B، 3A اور 3B معاشی، سماجی اور تعلیمی حیثیت کی بنیاد پر۔ 2A زمرہ میں سب سے زیادہ پسماندہ، اس کے بعد 2B، 3A اور 3B شامل ہیں۔

علاوہ ازیں( ای ڈبلیو ایس) EWS زمرہ میں برہمن، جین، آریاویشیا، ناگرتھ اور موڈالیر شامل ہیں، جو ریاست کی آبادی کا تقریباً چار فیصد ہیں۔ اب اس گروپ میں مسلم کمیونٹی کو شامل کیا جائے گا۔ تاہم، صرف وہ لوگ جو 8 لاکھ روپے سے کم کی کل سالانہ آمدنی والے خاندانوں سے ہیں، جن کے رقبے میں پانچ ایکڑ سے کم زرعی اراضی ہے، اور 1,000 مربع فٹ سے کم کا گھر ہے، EWS ریزرویشن کے لیے اہل ہوں گے۔

بی ریزرویشن کا خاتمہ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی، ایس ڈی پی آئی

بنگلور: کرناٹک میں برسر اقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلمانوں کو بیک ورڈ کلاسیس کی بنیاد پر سن 1995 میں دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا گیا ہے اور اس میں سے 2 فیصد لنگایت کمیونٹی و 2 فیصد وکالیگا کمیونٹی میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے اس فیصلے سے ریاست میں نہ صرف مسلمان بلکہ وکالیگا و لنگایت کمیونیٹیز بھی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں۔ اس سلسلے میں جے ڈی ایس پارٹی، ایس ڈی پی آئی و دلت سماج کے کارکنوں کی جانب سے احتجاجات منعقد کیے جارہے ہیں۔

مذکورہ ریزرویشن کے خاتمے کی سخت مخالفت میں سوشیل ڈیمو کریٹک پارٹی کرناٹک کی جانب سے شہر بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پرزور احتجاج منعقد کیا گیا اور بومائی کی بی جے پی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس موقع پر ایس ڈی پی آئی کے رہنما مجاہد پاشاہ نے کہا کہ 2 بی کے تحت مسلمانوں کو جو ریزرویشن دیا گیا تھا وہ مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ مسلم سماج کی پسماندگی کے پیش نظر دیا گیا تھا اور اس ریزرویشن کو ختم کرنے کا بی جے پی حکومت کا اقدام غیر آئینی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مجاہد پاشاہ نے کہا کہ 2-بی ریزرویشن کے خارج کرنے کا بی جے پی حکومت کا اقدام مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ مجاہد نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا یہ فیصلہ آنے والے الیکشنز کے پیش نظر پولرائزیشن کے لیے لیا گیا ہے۔ اس موقع پر دلت مائنارٹیز سینا کے صدر اے جے خان نے کہا کہ 2-بی ریزرویشن کے خاتمے کے خلاف سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے جاری رہیں گے۔ اور ساتھ ہی قانونی چارہ جوئی بھی جاری رہے گی جب تک کہ مسلمانوں کو انصاف نہ ملے۔ اس اقدام پر بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ "آئین نے تمام برادریوں کو ان کی آبادی کے مطابق تحفظ دینے کا موقع دیا ہے۔ بی جے پی ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے شیوکمار نے مزید کہا کہ جیسے ہی کانگریس پارٹی مئی میں حکومت بناتی ہے ہم اس فیصلہ کو پہلے دن ہی ختم کردیں گے۔ یاد رہے کہ جنتا دل (سیکولر) کے سرپرست ایچ ڈی دیوے گوڑا کی قیادت والی ریاستی حکومت نے 1994 میں ریاست میں مسلمانوں کے لیے ریزرویشن کو 4 فیصد مقرر کیا تھا، اور اس کا حکم 1995 میں پاس کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ کرناٹک میں پسماندہ طبقات کے چار زمرے ہیں - 2A، 2B، 3A اور 3B معاشی، سماجی اور تعلیمی حیثیت کی بنیاد پر۔ 2A زمرہ میں سب سے زیادہ پسماندہ، اس کے بعد 2B، 3A اور 3B شامل ہیں۔

علاوہ ازیں( ای ڈبلیو ایس) EWS زمرہ میں برہمن، جین، آریاویشیا، ناگرتھ اور موڈالیر شامل ہیں، جو ریاست کی آبادی کا تقریباً چار فیصد ہیں۔ اب اس گروپ میں مسلم کمیونٹی کو شامل کیا جائے گا۔ تاہم، صرف وہ لوگ جو 8 لاکھ روپے سے کم کی کل سالانہ آمدنی والے خاندانوں سے ہیں، جن کے رقبے میں پانچ ایکڑ سے کم زرعی اراضی ہے، اور 1,000 مربع فٹ سے کم کا گھر ہے، EWS ریزرویشن کے لیے اہل ہوں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.