ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں 'اینٹی فاسسٹ پیپلز فورم' کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور ہجومی تشدد کے خلاف آواز اٹھانے والی اہم شخصیات پر ایف آئی آر درج کیے جانے کے خلاف جم کر نعرے بازی بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل ملک کی 49 اہم شخصیات نے ملک بھر میں ہو رہے ہجومی تشدد کی روک تھام سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا تھا، جس کے کچھ ہی دن بعد بہار کے مظفر پور میں ایک مقامی وکیل نے ان 49 شخصیات کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی جس میں ملک سے غداری کا چارج بھی شامل ہے۔
اس ایف آئی آر کے درج کیے جانے کے خلاف بنگلورو میں مختلف سماجی و سیاسی پارٹیوں کے سربراہان نے "اینٹی فاسسٹ پیپلز فورم" کے بینر تلے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔
اس موقع پر فورم کے کنوینر ایڈووکیٹ ایس بالن نے مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ سپریم کورٹ و ملک کے دیگر اہم اداروں کو حکومت فرقہ واریت کا شکار بنا رہی ہے، بلکہ ملک کی جمہوریت کا گلا گھونٹنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کے خلاف ہمیں متحد ہونا ہوگا'۔
مزید پڑھیں : فنکاروں کو قلم کاروں کی حمایت
ایڈووکیٹ بالن نے 49 شخصیات کے خلاف درج کیے گئے کیس کے متعلق کہا کہ ' یہ سراسر غیر قانونی ہے بلکہ فسطائیت کا ایک بدترین نمونہ ہے۔'
انہوں نے متعلقہ وکیل اور کیس درج کرنے کے لیے آرڈر دینے والے جج پر الزام لگایا کہ وہ سنگھی ذہنیت (آر ایس ایس سے قربت رکھنے والے یا اس کے اصولوں کو ماننے والے) رکھنے والے ہیں۔
اس موقع پر ایس ڈی پی آئی پارٹی کے ریاستی صدر محمد الیاس تھومبے نے کہا کہ 'ان 49 اہم شخصیات کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ ناقابل قبول ہے اور یہ کہ فسطائیت کے اس دور میں سبھی کو متحد ہوکر انصاف کے لئے آواز اٹھانا ہوگا'۔