اس موقع پر ریاست کے معروف عالم دین و سماجی کارکن صوفی ولی با قادری نے شہر کے سرکردہ افراد کے ساتھ شواجی نگر میں گاندھی جی کی تصویر کی گلپوشی کی اور جنگ آزادی میں ان کی قربانیوں کو یاد کیا گیا۔
اس موقع پر صوفی ولی با قادری نے کہا کہ ملک کو گاندھی جی نے و مختلف ادیان و مذاہب کے ماننے والے ہزارہا مجاہدین نے انگریزی حکومت سے آزاد تو کرایا لیکن اب ہمارا ملک عزیز فسطائی و فرقہ وارانہ طاقتوں کے چنگل میں آپھنسا ہے جس سے آزاد کرانا ہماری ذمے داری ہے۔
صوفی ولی با قادری نے کہا کہ گاندھی جی کو بھلے ہی شہید کر دیا گیا ہو لیکن ان کے خیالات ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ برسر اقتدار حکومت جو کہ گاندھی جی کے قاتل گوڈسے کی پوجا کرتے ہیں آج گاندھی جی کے اقدار کو قتل کرنے پر آمادہ ہیں جس کے خلاف ہم سب کو چاہئے کہ جدوجہد کریں اور ہمارے ملک عزیز کو پھر سے فسطائی طاقتوں سے آزاد کریں۔
سماجی کارکن ڈاکٹر یونس جونس نے کہا کہ بھارت گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے جہاں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور الگ الگ مذاہب کے لوگ پر امن زندگیاں گزارتے ہیں اور اب جب کہ موجودہ حالات میں ہماری ہم آنگی کو چند مخصوص ذہنیت کے لوگوں نے خطرے میں ڈال دیا ہے جس سے ہمیں باہر نکلنا ہے۔