ورنگل: ریاست تلنگانہ کے ضلع ورنگل کے مشہور و معروف شاعر اقبال درد نے ای ٹی وی کے خاص پروگرام ایک شاعر کے حوالے سے اپنی شیریں سفر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے شروع سے ہی لکھنے پڑھنے کا شوق رہا ہے۔ میں شروعاتی دور میں افسانے لکھا کرتا تھا لیکن دھیرے دھیرے میرا ذوق شاعری کی طرف مائل ہوا اور میں شاعری کرنے لگا۔ جب میں نے شاعری شروع کی تو تلنگانہ کے مشہور و معروف شاعر حضرت نادر اسلوبی اور غلام علی شاہ قادری سے اصلاح لی اور دھیرے دھیرے میں نے غزلیں کہنا شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی استاد محترم کی خصوصی توجہ اور انتھک کوشش سے فن عروض بھی سیکھنے میں کامیابی حاصل کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اردو ادب کی مایہ ناز شخصیت حضرت غلام علی شاہ قادری قلمی نام حضرت نادر اسلوبی سے میں نے یہ فن سیکھا ہے۔ اقبال درد نے بتایا کہ میری نو کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں سے شاعری کے علاوہ نعتیہ دو مجموعہ کلام بھی ہیں جو شائع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری زیادہ تر کتابیں تلنگانہ اردو اکیڈمی کے مالی جزوی تعاون سے شائع ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ میری دو کتابوں پر تلنگانہ اردو اکیڈمی کی جانب سے انعامات بھی ملے ہیں۔ اقبال درد جو ادب اسلامی کے ضلع صدر بھی ہیں۔ اس تنظیم کے تحت ماہانہ پابندی سے مشاعرے کرواتے ہیں۔ جس سے شہر میں ادبی ماحول پروان چڑھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزم شاد بزم محمدی, بزم گلشن ادب, تحریک قلم, جدید کاروان اردو جیسی ادبی تنظیم بھی شہر میں ادبی ماحول کو پروان چڑھانے میں اہم رول ادا کر رہی ہیں۔
تلنگانہ اردو اکیڈمی کی کارکردگی کے سوال پر اقبال درد نے کہا کہ تلنگانہ اردو اکیڈمی بہتر کام کر رہی ہے۔ اکیڈمی جہاں پر سینیئر شعراء وادباء کو اعزازات سے نواز رہی ہے۔ وہیں پر نوجوانوں کے لیے خصوصی مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ اردو اکیڈمی کی رفتار کچھ دھیمی ہے لیکن اس کے تحت ریاست تلنگانہ میں اردو شعراء و ادباء کی کتابیں شائع کی جا رہی ہیں اور انعامات و اعزازات سے بھی نوازا جا رہا ہے۔ لیکن اکیڈمی کی جانب سے اردو ڈی ٹی پی سینٹر، اردو لائبریری اور اردو لرننگ سینٹر جیسے پروگراموں کو پھر سے شروع کرنا چاہیے۔