بنگلورو: کرناٹک میں گزشتہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے حجاب مخالف قانون کے ذریعے حجاب پہننے والی لڑکیوں کے حقوق کو پامال کیا تھا اور اب حجاب معاملہ سپریم کورٹ میں ذیر سماعت ہے۔ سماجی کارکن جیوتی نے سدارامیا حکومت سے حجاب پر پابندی کو واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حجاب تنازعہ کی وجہ سے ہزاروں لڑکیاں تعلیم سے محروم ہیں۔لہذا حکومت اس معاملے کو جلد انجام تک پہنچائے تاکہ اس سے طالبات کو راحت مل سکے۔
یاد رہے کہ وزیر تعلیم مدھو بنگارپا نے حجاب پر پابندی پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمہ فی الحال عدالت میں ہے اور محکمہ قانون اسے قانونی طور پر لڑے گا لیکن حکومت ایسا فیصلہ کریگی جس سے تمام طلباء کو فائدہ پہنچے گا. گزشتہ سال اکتوبر میں سپریم کورٹ نے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی پر الگ الگ فیصلہ سنایا۔ایک جج نے توثیق کی کہ ریاستی حکومت اسکولوں میں یونیفارم نافذ کرنے کی مجاز ہے اور دوسرے نے حجاب کو انتخاب کا معاملہ قرار دیا جسے دبایا نہیں جا سکتا۔
جسٹس ہیمنت گپتا نے اپنے فیصلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر تمام اپیلوں کو خارج کر دیا، جس میں مارچ میں کہا گیا تھا کہ مسلم خواتین کے لیے حجاب پہننا اسلام میں لازمی نہیں ہے اور کرناٹک حکومت کو یکساں مینڈیٹ کو نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Sharia Conference In Bidar بیدر میں شریعت ایک عظیم نعمت کے عنوان پر جلسہ
تاہم جسٹس سدھانشو دھولیا نے بنچ کے سینئر جج سے اختلاف کیا اور تمام اپیلوں کی اجازت دے دی۔ اپنے فیصلے کا عملی حصہ پڑھتے ہوئے جسٹس دھولیا نے کہا کہ حجاب پہننا ایک مسلم لڑکی کی پسند کا معاملہ ہے اور اس کے خلاف کوئی پابندی نہیں ہو سکتی. اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس کی قیادت والی حکومت کرناٹک کے عوام کی امنگوں پر کس طرح عمل کرتی ہے.