یادگیر: حکومت یوں تو تعلیم کی فروغ کے لیے مختلف اسکیمات کو رو بہ عمل لانے کی بات کرتی ہے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ آج بھی کئی دیہاتوں میں سرکاری اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ایسا ہی ایک سرکاری اسکول بڈگرہ جو تعلقہ گرمٹکل حلقہ کے تحت آتا ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ طلباء کو بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عوامی تنظیم کولی سماجی کے صدر امیش نے اسکول کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ اسکول میں پینے کے پانی اور بیت الخلاء کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اسکول میں وقفہ ہو تو بچے کسانوں سے پینے کا پانی لینے کے لیے قریبی گھروں یا کھیتوں میں موجود بور ویلوں پر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پینے کا پانی کے علاوہ بیت الخلا بھی یہاں کا اہم مسئلہ ہے کیونکہ یہ مشترکہ تعلیم ہے اور کئی لڑکیاں یہاں بیت الخلا جانے کے لیے بھی خاتر خواہ سہولت نہیں ہے۔ زیر تعلیم بچوں کو کئی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سماجی کارکن اُمیش نے اسکول کے علاوہ طلبہ و طالبات کے والدین اور سرپرستوں سے بھی ملاقات کرتے ہوئے اسکول کے مسائل کو حل کرنے کے لیے دلچسپی لینے کی اپیل کی ساتھ ہی انہوں نے محکمہ تعلیمات وہ متعلقہ محکمہ جات کے ذمہ داران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سرکاری اسکول میں بنیادی سہولتیں جلد از جلد پہنچائیں انہوں نے کہا کہ بچوں بالخصوص لڑکیوں کے مسائل سننے کی ضرورت ہے۔ متعلقہ ذمہ داران فوراً اس جگہ کا دورہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں:Karnataka Wakf Board شافی سعدی کرناٹک وقف بورڈ چیئرمین کے عہدے سے مستعفی
اومیش نے مزید کہا کہ ضلع میں آلودہ پانی کے لیے پہلے ہی چھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور 200 سے زیادہ لوگ ہسپتال میں داخل ہیں۔ اس کے باوجود حکام احتیاط نہیں برت رہے ہیں۔ اگر گاؤں کے اسکول کا مسئلہ فی الحال حل نہ ہوا تو والدین اور بچوں کے ساتھ مل کر اسکول کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ انہوں نے متعلقہ ذمہ داران سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر پینے کے پانی اور بیت الخلا کا نظام فوری طور پر بحال کیا جائے ورنہ احتجاج کا سامنا کرنا پڑے گا۔