بیدر: ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر میں منعقدہ پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے ریاستی صدر ذیشان نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ تعلیم، جو کہ آرٹیکل 21A کے تحت ایک آئینی بنیادی حق ہے، حکومت کی طرف سے دن بہ دن یہ حق پامال کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی طرف سے بنیادی حقوق کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ RTE کے تحت تعلیم کے حق کو مناسب طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آنگن واڑی نظام کو بااختیار بنایا جانا چاہیے تاکہ وہ پری اسکول ایجوکیشن کے ذریعہ بچوں کی غذائیت کی کمی کو ختم کر سکیں۔ انہیں آئندہ اعلیٰ تعلیم کے لئے تیار کریں۔ دیہی اور غیر مقیم مزدوروں کے بچوں کی تعلیم چھوڑنے کی شرح میں کمی لانے کے لئے لازمی طور پر اقدامات کرنے چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کے اسکولوں میں داخلے کو یقینی بنائے۔ اس سلسلے میں اسکالرشپ اور اسکول یونیفارم جیسی اسکیموں کے ذریعہ بچوں کو ضروری بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ اسکول کی سرگرمیوں میں طلباء کی فعال شرکت کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ سرکاری اسکول کے تعلیمی نظام کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔ریاست کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی تقریباً 50% آسامیاں خالی ہیں، انھیں جلد پُر کیا جانا چاہیے۔ حکومت کے سالانہ بجٹ مختص میں کوٹھاری کمیشن کی سفارش کے مطابق جی ڈی پی کا 6% گرانٹ دینا چاہیے۔ تعلیم کے شعبے کے لیے بجٹ میں رقم مختص کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں:Mushaira on Tipu Sultan : مارچ بروز ہفتہ کو ایک شام ٹیپو سلطان کے نام مشاعرہ
ایس آئی او کے ریاستی صدر کے مطابق ریاست کا تعلیمی نظام انتہائی تشویشناک ہے۔ریاست کی زیادہ تر یونیورسٹیاں حکومت کی جانب سے مناسب فنڈنگ ہونے کی وجہ سے معیاری تعلیم فراہم کرنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔ یونیورسٹیوں میں مناسب انتظام اور اپ گریڈیشن پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر محمد سیف الدین صدر ایس آئی او بیدر کے علاوہ دیگر موجود تھے ۔