بنگلور: ’بہوتوا کرناٹک‘ کے ہزاروں کارکن پیر کی شام ایم جی روڈ کی سڑکوں پر جمع ہوئے۔ غزہ پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے خاموش احتجاج کیا۔ دریں اثنا، کبن پارک پولیس نے بڑی تعداد میں ایک عوامی اجتماع کو دیکھ مظاہرین کو حراست میں لے لیا، جس کے نتیجے میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔
'بہوتوا کرناٹک' کے کئی لیڈران بشمول ونے سرینواس، مدھو بھوشن، ممتا ساگر، کلفٹن روزاریو، نشا، نرسمہا مورتی، توصیف مسعود، تنویر احمد نیز سالیڈیرٹی یوتھ موومنٹ کے لیڈر لبید شفیع، دانش اور بہت سے دوسرے لوگوں نے شرکت کی۔
مظاہرین کے مطالبات میں حکومت ہند پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل کا غزہ پر حملہ بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ جاری جنگ کی بین الاقوامی فوجداری عدالت سے تحقیقات کا مطالبہ کرے اور رپورٹ جاری کرے، اور غزہ پر اسرائیلی حملوں کی تمام ممالک کی طرف سے مذمت کی جائے۔
ساتھ ہی، مظاہرین نے وزارت خارجہ کے ترجمان کے اس بیان کا بھی خیر مقدم کیا، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ 'ہندوستان ہمیشہ ایک خودمختار اور قابل عمل ریاست فلسطین کے قیام کے لیے براہ راست مذاکرات کی بحالی کی وکالت کرتا ہے۔ مظاہرین نے ایک میڈیا رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان سے فلسطین کے حوالے سے بہت سی جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔
- آج مختلف تنظیموں کی احتجاجی کال پر بنگلورو بند
- بنگلور میں بلقیس بانو کیس میں انصاف کے لیے احتجاج جاری
اقوام متحدہ کے مطابق جاری جنگ کے نتیجے میں کم از کم 600 بچوں سمیت 1,900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور 7,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے 4,23,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔