مسٹر سدارمیا نے بی ایس یدی یورپا زیر قیادت حکومت کو ’نفرت انگیز فرقہ وارانہ‘ قرار دیتے ہوئے ٹویٹ کرکے کہا کہ ’’ایک منتخب حکومت کو اس قدر غیر انسانی اور نفرت انگیز فرقہ وارانہ نہیں ہونا چاہئے۔ حکومت مینگلور فسادات کے دوران جان گنوانے والے لوگوں کے اہل خانہ کو مدد نہ دے کر غلط روایت قائم کر رہی ہے۔ مسٹر یدی یورپا نے تو تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی سزا سنا دی ہے‘‘۔
سابق وزیراعلی نے مسٹر یدی یورپا پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ پولیس فائرنگ کے جرم کی محکمہ سی آئی ڈی سے تحقیقات اور بدھ کو مسٹر یدی یورپا کا بیان باہم متضاد ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر یدی یورپا نے پولیس کو فائرنگ کرنے کا حکم دیا۔
انهوں نے کہاکہ ’’مسٹر یدی یورپا نے پہلے پولیس فائرنگ میں مارے گئے دونوں لوگوں کو مینگلور فسادات کا مجرم ٹھہرا دیا ہے تب سی آئی ڈی جانچ کا ڈرامہ کیوں؟ جانچ کو فوری طور پر روکا جانا چاہئے۔ اب یہ بھی واضح ہو گیا کہ آپ (مسٹر یدی یورپا) ہی وہ شخص ہیں جس نے پولیس کو لوگوں کی جان لینے کا حکم دیا‘‘۔