کرناٹک کے سابق وزیراعلی اور کانگریس کے سینئر رہنماء سدارمیا نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منگلورو میں منعقد مظاہرے کے دوران جمعرات کو کی گئی پولس فائرنگ کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔
بتا دیں کہ اس پولس فائرنگ میں دولوگوں کی موت ہوگئی تھی۔
سدارمیا نے کہا کہ ہائی کورٹ کے موجودہ جسٹس کی صدارت میں عدالتی کمیشن کی تشکیل دےکرکے منگلورو پولس فائرنگ کی جانچ کی جانی چاہئے اور اس کے لئے قصوروار پائے جانےو الوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے کیونکہ دونوں مہلوکین میں سے کسی کا این آر سی یا سی اے اے کے خلاف جاری تحریک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
پولس فائرنگ کے لئے وزیراعلی بی ایس یدی یورپا کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سدارمیا نے سوال پوچھا کہ بغیر وجہ علاقے میں حکم امتناعی کا نفاذ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
کیا ریاست میں ایسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے؟ حکم امتناعی کا نفاذ کرکے یدی یورپا نے آئین کی حفاظت کا مطالبہ کررہے لوگوں سے بنیادی حقوق چھین لیا ہے۔
پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے لوگوں اور معاملے سے دوری بنائے رکھنے والے حکم امتناعی کے نفاذ کے بعد تشدد بھڑک گیا۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ ’’میں پولس فائرنگ میں بے قصور لوگوں کے مارے جانے کی زبردست مذمت کرتا ہوں۔ یہ ایک غیر انسانی حرکت ہے اور جمہوریت کے خلاف برسراقتدار حکومت کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
منگلورو پولس فائرنگ کی عدالتی جانچ ہو''
کانگریس کے سینئر رہنماء سدارمیا نے کہا کہ ’’میں پولس فائرنگ میں بے قصور لوگوں کے مارے جانے کی زبردست مذمت کرتا ہوں۔ یہ ایک غیر انسانی حرکت ہے اور جمہوریت کے خلاف برسراقتدار حکومت کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
کرناٹک کے سابق وزیراعلی اور کانگریس کے سینئر رہنماء سدارمیا نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف منگلورو میں منعقد مظاہرے کے دوران جمعرات کو کی گئی پولس فائرنگ کی عدالتی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا۔
بتا دیں کہ اس پولس فائرنگ میں دولوگوں کی موت ہوگئی تھی۔
سدارمیا نے کہا کہ ہائی کورٹ کے موجودہ جسٹس کی صدارت میں عدالتی کمیشن کی تشکیل دےکرکے منگلورو پولس فائرنگ کی جانچ کی جانی چاہئے اور اس کے لئے قصوروار پائے جانےو الوں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے کیونکہ دونوں مہلوکین میں سے کسی کا این آر سی یا سی اے اے کے خلاف جاری تحریک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
پولس فائرنگ کے لئے وزیراعلی بی ایس یدی یورپا کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سدارمیا نے سوال پوچھا کہ بغیر وجہ علاقے میں حکم امتناعی کا نفاذ کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
کیا ریاست میں ایسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے؟ حکم امتناعی کا نفاذ کرکے یدی یورپا نے آئین کی حفاظت کا مطالبہ کررہے لوگوں سے بنیادی حقوق چھین لیا ہے۔
پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے لوگوں اور معاملے سے دوری بنائے رکھنے والے حکم امتناعی کے نفاذ کے بعد تشدد بھڑک گیا۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ ’’میں پولس فائرنگ میں بے قصور لوگوں کے مارے جانے کی زبردست مذمت کرتا ہوں۔ یہ ایک غیر انسانی حرکت ہے اور جمہوریت کے خلاف برسراقتدار حکومت کے رویہ کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘