نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کے رحمان خان نے بتایا کہ یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ اوقافی املاک کے تحفظ کے پیش نظر جو قوانین بنائے گئے ہیں ان کا نفاذ درست طور پر نہیں ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں ان املاک کا غلط استعمال جاری ہے جس سے ملت اسلامیہ کو بڑا نقصان ہو رہا ہے.
یاد رہے کہ 2013 میں یو پی اے حکومت کے دوران سابق وزیر کے رحمان خان کے زیرقیادت ایک جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ملک بھر کا دورہ کر اوقافی جائیداد کا سروے کیا اور ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی تھی. اس وقت کی مرکزی حکومت کے منظوری دینے کے بعد اوقافی قوانین میں کئی امینڈمینٹز کئے گئے تھے جو اوقافی املاک کو مکمل طور پر تحفظ کیا جاسکے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہ قوانین کو بالا طاق رکھا گیا ہے.
رحمان خان نے کہا کہ شہر بنگلور میں 8 دسمبر 2019 کو تحفظ و ترویج اوقاف پر ایک روزہ سیمینار دیوراج ارس آڈیٹوریم میں منعقد کیا جارہا ہے۔
لہٰذا ملک بھر میں اوقافی املاک کے تحفظ اور ان کی ترقی کے پہلووں پر عوام کو بیدار کرنے اور اوقاف کے تئیں ان میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے یہ ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا جارہا ہے.
اس سیمینار کو انڈین اوقاف فاؤنڈیشن کی جانب سے انسٹیٹیوٹ آف آبجیکٹیو سٹدیز کے اشتراک سے منعقد کیا جارہا ہے. اس سیمینار کا عنوان "ہندوستان میں اوقاف کے تحفظ اور ترویج، سست روی سے بحالی کی طرف". رکھا گیا ہے۔