بنگلورو: ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو میں علماء کرام نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی، اقتصادی، سماجی و سیاست پسماندگی کو حکومتوں ہی کی مختلف رپورٹس نے ظاہر کیا ہے. لہٰذا اب وقت ہے کہ ریاست کرناٹک میں جو 2015 میں سدرامیہ کی کانگریس حکومت کی جانب سے جو کانتراج رپورٹ تیار کروائی تھی اسے منظر عام پر لایا جائے۔
علماء کرام نے کہا کہ کانتراج رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے کمیونٹی کو 7 فیصد ریزرویشن درکار ہے، لہذا سدرامیہ حکومت اس رپورٹ کو منظر عام پر لائے اور مسلم کمیونٹی سے کئے گئے وعدوں پر عمل کرے۔
ریاست کی سماجی، اقتصادی اور تعلیمی مردم شماری کو عام کرنے کے لیے کانگریس کی حکومت پر دباؤ بڑھنے کے ساتھ، جسے 'ذات کی مردم شماری' کے نام سے جانا جاتا ہے، وزیر اعلیٰ سدرامیا نے ہفتے کے روز کہا کہ اگلے ماہ رپورٹ موصول ہونے کے بعد اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:CM Ibrahim جے ڈی ایس کرناٹک کے صدر سی ایم ابراہیم بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ناراض
یاد رہے کہ کرناٹک ریاستی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کے چیئر پرسن کے جے پرکاش نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے مہینے یعنی نومبر میں ریاستی حکومت کو ذات پات کی مردم شماری کی رپورٹ پیش کریں گے۔ واضح رہےکہ بہار حکومت کی جانب سے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کے بعد راجستھان کی کانگریس حکومت نے بھی اس کا اعلان کیا ہے۔