بیدر : ریاست کرناٹک کی معروف ادیبہ و شاعرہ ڈاکٹر مہرافروز نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواتین سماج کو بنانے میں بہت بڑا شعوری کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر خاتون تعلیم یافتہ نہ ہو تو شاید ہمارا معاشرہ جاہل رہ جائے۔ اس کی مثال ہمیں کئی جگہ دیکھنے کو ملتی ہیں۔ جب تک خاتون خانہ پڑھی لکھی نہ ہو خاندان کا سدھرنا مشکل ہے۔
ڈاکٹر مہر افروز نے کہا کہ ایک ادیبہ ایک شاعرہ اسی وقت کامیاب ہے جب اس کی والدہ تعلیم یافتہ اور تربیتی یافتہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جو مائیں تعلیمی یافتہ ہیں۔ وہ اپنی اولاد کی اتنی اچھی پرورش کرتی ہیں کہ زمانہ ان بچوں کو دیکھتا رہ جاتا ہے ۔مثال کے طور پر میں بی اماں کی مثال دوں گی جو مولانا شوکت علی اور محمد علی جوہر کی ماں تھی۔
انہوں نے کہاکہ اماں ڈگری فولڈر آج کے زمانے کی نہیں تھیں۔وہ اتنی پڑھی لکھی اور باشعور خاتون تھی کہ ہندوستان کا جو غلامانہ ذہن ہے اس کی بیداری کو اچھی طرح سے سمجھ چکےتھی۔کیا کرنے سے ہمارا سماج ہمارا معاشرہ جو ہے بیدار ہو سکتا ہے۔انہوں نے اپنے بچوں کی ایسی پرورش کی جو مسلمانوں کے لئے مثال بن گئی ہے۔مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی کے ملک و ملت کے لئے کئے گئے کارنامے آج بھی ناقابل فراموش ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی نے ہندوستان کی آزادی کے لئے خلافت تحریک شروع کی۔ گاندھی جی کی گول میز کانفرنس انہوں نے نمایاں رول ادا کیا۔مولانا محمد علی جوہر نے کہاتھا میں آج ہندوستان کی آزادی لے کر جاؤں گا یا پھر کسی آزاد ملک میں دفن ہو جاؤ گا۔ ان کی زبان سے نکلے ہوئے اخری الفاظ اور اللہ کی مرضی ایسی ہوئی کہ وہیں ان کا انتقال ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایک شاعر سریز: وہ کسان ہے جو جیون کی ریکھا کھینچ رہا ہے، شام بھاوی سنگھ سے خصوصی گفتگو
انہوں نے انجمن دھارواڑ کے حوالے سے کہا کہ ہمارے انجمن کے اندر تقریبا جتنے بھی پروفیسر و لیکچراز ہیں۔ سب کے سب اعلی تعلیم یافتہ ہیں۔ سب کے سب انجمن کی جو خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ اتنے اچھے انداز میں انجام دے رہے ہیں ۔انجمن دھارواڈ ایک مثالی ادارہ بن کر کام کر رہا ہے۔
کون کس کے گمان سے نکلا
تیر کب کا کمان سے نکلا
نقش پا ڈھونڈتی رہی دنیا
وہ زمین و زمان سے نکلا
تیرا چہرہ تیرا پیکر تیرا چلنا دیکھوں
شب معراج میں تاروں کا میں کھلنا دیکھوں
حکم ربی پہ تیرا گھر سے نکلنا دیکھوں
رہ گزاروں میں ابوبکر کا چلنا دیکھوں