سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ وہ کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں مسلم طالبات کی حجاب پہن کر امتحان میں بیٹھنے کی درخواست کی سماعت کے لیے تین ججوں کی بنچ تشکیل دے گی۔Karnataka Hijab Ban
جب شریعت کمیٹی کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے درخواست کی فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کے ایک اور تعلیمی سال ضائع ہونے کے دہانے پر ہے کیونکہ امتحانات منعقد ہونے والے ہیں۔ جس کے بعد چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جے بی پاردی والا پر مشتمل بنچ نے کہا کہ' ایک بنچ تشکیل دی جائے گی '۔
سماعت کے دوران سی جے آئی نے ابتدائی طور پر کہا کہ ' اس معاملے کی سماعت ہولی کی چھٹیوں کے بعد ہوگی۔ جس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ امتحانات پانچ دن کے بعد ہونے والے ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ ' ان کا ایک سال برباد ہوگیا ہے۔ اب ان کا ایک اور سال برباد ہوجائے گا'۔ جس کے بعد بنچ کی جانب سے کہا گیا کہ یہ معاملہ چھٹی ہونے سے پہلے آخری دن بتایا گیا ہے تب وکیل نے کہا کہ اس کا ذکر پہلے دو بار ہوچکا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آج ہولی کی چھٹیوں کے لیے بند ہو رہی ہے اور 13 مارچ کو دوبارہ کھلے گی ۔کرناٹک میں امتحانات 9 مارچ سے شروع ہورہے ہیں۔
بنچ تشکیل دینے کی تاریخ بتائے بغیر چیف جسٹس نے پھر کہا کہ ' بنچ تشکیل دی جائے گی۔ طلبا کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل شادان فراست نے آخری بار 22 فروری کو اس معاملے میں عرضی پیش کی اور اپیل کیا کہ طالبات کا مزید ایک سال ضائع ہونے سے بچانے کے لیے اس پر سماعت ضروری ہے۔ تب عدالت نے کہا تھا کہ وہ مسلم لڑکیوں کو کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں حجاب پہن کر امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی عرضی پر غور کرے گی۔
22 فروری کو ایڈوکیٹ شادان فراست نے اس معاملے پر کہا تھا کہ حجاب پہننے والے مسلم طلباء کو ان کے مذہبی ہیڈ اسکارف پہن کر سرکاری کالجوں میں منعقد ہونے والے پی یو سی امتحانات میں شرکت کی اجازت دینے کے لیے عبوری ہدایات طلب کی جائیں۔ سی جی آئی نے تب یقین دہانی کی تھی کہ 'میں اس پر کال کروں گا'۔
بنچ کو بتایا گیا کہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کے معاملے پر سپرم کورٹ کے دو الگ الگ فیصلے کے بعد حجاب والی لڑکیوں کو 9 مارچ سے شروع ہونے والے امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بنچ نے اس معاملے میں الگ الگ فیصلہ سنایا تھا، جس میں جسٹس ہیمنت گپتا نے حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا تھا اور جسٹس سدھانشو دھولیا نے اس کے خلاف فیصلہ سنایا تھا۔
15 مارچ 2022 کو ہائی کورٹ نے کرناٹک کے اُڈپی میں گورنمنٹ پری یونیورسٹی گرلز کالج کی مسلم طالبات کے ایک حصے کی طرف سے دائر کی گئی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا جس میں کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی عیقدے کے مطابق یہ مذہب کا ضروری حصہ نہیں ہے۔