بنگلور: بھارتیہ جنتا پارٹی کی برسر اقتدار حکومت کی جانب سے اسکولی کتابوں سے پروگریسیو آتھرس کے اسباق کو نکال کر ہندوتوا کے رہنماؤں سے جڑے اسباق شامل کیے جارہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے پہلے صرف ٹیپو سلطان سے جڑے اسباق کو اسکولی نصاب سے نکالا گیا تھا لیکن اب ریاست کی جید و نامور شخصیات کے اسباق کو بھی نکال دیا گیا ہے۔Student Activists On Saffronization and Brahminization
بی جے پی حکومت کے اس فیصلے سے برہم ہوکر متعدد طلباء کی تنظیموں کی جانب سے دارالحکومت بنگلور کے فریڈم پارک میں ایک پرزور احتجاج کیا گیا۔ اس موقع پر ریٹائر پروفیسر جی رام کرشنہ نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا اسکولی نصاب میں ہندوتوا ایجنڈا کو نافذ کرنا پلورلسٹک سوسائٹی کے لیے خطرہ ہے۔ پروفیسر رام کرشنہ نے کہا کہ حکومت اسکولی کتابوں میں تبدیلی لانے کے لیے متعلقہ قوانین کی دھجیاں اڑا کر اپنی منمانی کر رہی ہے، جو کہ ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
اس موقع پر احتجاج کرتے طلباء نے کہا کہ ریاست کے اسکولی نصاب میں پروگریسیو اشخاس کے اسباق کو نکال کر ہندوتوا وادیوں کے اس اسباق کو شامل کرنا نہ صرف ہندو راشٹرہ بنانے کی راہ پر چلنا ہے، بلکہ نئی نسلوں کو ریڈیکلائز کرنا ہے، جو کہ ایک پر امن سوسائٹی کے لے خطرہ ہے۔ طلباء نے کہا کہ ان کا یہ احتجاج اصل میں نیشنل ایجوکیشن پالیسی کے خلاف ہے جو کہ برہمنواد کو فروغ دینے کا کام کر رہی ہے۔