بیدر: ملك كی مختلف ریاستوں میں یوم آزادی كا جشن منانے كا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسی درمیان ریاست كرناٹك كے بیشتر اضلاع میں یوم آزادی كے 75 واں سال مكمل ہونے كی خوشی میں ثقافتی تقریبات كے اہتمام كا سلسلہ جاری ہے۔ Role of Urdu Journalism in Freedom Struggle Forgotten
تحریک آزادی میں مسلم قائدین، علماء کرام، خواتین کے ساتھ ساتھ اردو صحافی اور اردو اخبارات کے مدیران نے انگریزوں کے خلاف جرات و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اخبارات کو شائی كئے ۔ انگریزوں نے تحریک آزادی میں اردو اخبارات اور صحافیوں کے رول کو دیکھتے ہوئے کئی اخبارات کے مدیران کو جیل میں ڈالا۔ کئی لوگوں کو پھانسی دی گئی ۔ کئی صحافیوں کو توپ سے اڑا دیا گیا لیکن افسوس کہ آج ان اخبارات کے مدیران اعلیٰ اور صحافیوں کو یاد كرنے والا كوئی نہیں ہے۔
ریاست کرناٹک کے سینئر صحافی و مدیر عزیز اللہ سرمستایڈیٹر (بہمنی نیوز گلبرگہ) نے ای ٹی وی بھارت سے خاص گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک 75 ویں یوم آزادی جشن آزادی كا امرت مہا اتسو کے نام سے منا رہا ہے لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ تحریک آزادی میں جن اردو اخبارات کے مالکان اور صحافیوں نے اپنی جان کی قربانی دینے والوں كو یاد نہیں کیا جارہا ہے ۔ جشن آزادی کے موقع پر انہیں نظر انداز كردیا گیا ہے.
یہ بھر پڑھیں:Blood Donation Camp on Independence Day یوم آزادی پر جمعہ مسجد میں خون کا عطیہ کیمپ
انہوں نے کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے شہید ہونے والے پہلے صحافی مولوی باقر علی تھے ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی تنظیم یا ادارے اور اخبارات کے مالکان کی جانب سے تحریک آزادی میں اردو صحافیوں اور اردو اخبارات کے رول کو نئی نسل کے سامنے پیش کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی میں جس طرح علماء کرام ،خواتین دیگر مسلمانوں کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ اسی طرح اردو اخبارات کے صحافیوں کو بھی نظر انداز کیا گیا ہے۔ اکثر تحریک آزادی کے پروگراموں میں سیاسی قائدین اور زیادہ سے زیادہ علماء کرام کو یاد کیا جاتا ہے لیکن کسی بھی تقریب میں صحافیوں کو اور خواتین کو تحریک آزادی میں ان کے خاموش خدمت کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا ۔یہ نہایت افسوس کی بات ہے۔