کرناٹک میں برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے انسداد گئو کشی بل 2020 کو اپوزیشن کے پرزور احتجاج کے باوجود اسمبلی میں منظور کرلیا ہے۔
بی جے پی کے اس بل کو اسمبلی میں پیش کرنے کے طریقہ کار پر اپوزیشن نے سخت اعتراض کیا۔ اس بل کے متعلق نہ ہی بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں کوئی بات ہوئی اور نہ ہی اسمبلی میں ایجنڈا ہی رہا۔
اس کے باوجود وزیر برائے انیمل ہسبنڈری پربھو چوہان نے بل پیش کر دیا، جس سے ہنگامہ آرائی ہوئی اور بی جے پی نے بنا کسی بحث کے بل کو منظور کردیا جب کہ اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔
اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی سومیہ ریڈی نے کہا کہ انسداد گئو کشی بل 2020 کو بھارتیہ جنتا پارٹی نے اسمبلی میں غیر جمہوری طریقے سے منظور کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہرگز اس قسم کی تاناشاہی کو برداشت نہیں کرینگے۔
سومیہ ریڈی نے بتایا کہ وہ بی جے پی کے ان دستور مخالف قوانین کی ہرگز تائید نہیں کرینگے۔
اس معاملے میں سماجی کارکنان نے ای ٹی وی بھارت سے بتایا کہ بی جے پی اپنے ہندوتوا وادی ایجنڈا کو تھوپنا چاہتی ہے، جس سے ماب لنچنگ کے واقعات بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔
سماجی کارکنان کہتے ہیں کہ بی جے پی اس قسم کے غیر دستوری قوانین لاکر اپنی گندی سیاست کی روٹیاں سیکنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں:
کرناٹک اسمبلی میں انسداد گئوکشی بل منظور: بل میں کیا ہے؟
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں شہر کے قریشی برادری، علماء و دانشوران حضرات کے وفد نے اپوزیشن لیڈران سے ملاقات کرکے یہ اپیل کی تھی وہ انسداد گئوکشی بل کا پاس نہ ہونے دیں۔